Ibn 'Abbas narrated :
When the Prophet (s.a.w) was taken for the Night Journey, he passed by a Prophet, and, some Prophets and with them were some people, and a Prophet, and some Prophets and with them was a group of people, and a Prophet, and some Prophets and with them there was no one. Until he passed by a large multitude. (The Prophet (s.a.w)said: ) I said: 'Who is this?' It was said: 'Musa and his people. But raise your head and look.' There was a large multitude that covered the horizon, from one side to the other. It was said: 'These people are your Ummah, and there are seventy thousand besides these from your Ummah that shall enter Paradise without a reckoning.' So he went inside, and they did not question him, and he gave no explanation to them. (Some of them) said: 'We are them.' Others said: 'They are the children who were born upon the Fitrah and Islam.' So the Prophet (s.a.w) came out and said: 'They are those who do not get themselves cauterized, nor seek Ruqyah, nor read omens, and upon their Lord they rely.' So 'Ukashah bin Mihsan stood and said: 'Am I among them O Messenger of Allah?' He said: 'Yes.' Then another one stood up and said: 'Am I among them?' So he said Ukashah has preceded you to it.'
حَدَّثَنَا أَبُو حَصِينٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ يُونُسَ كُوفِيٌّ، حَدَّثَنَا عَبْثَرُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ هُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: لَمَّا أُسْرِيَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَعَلَ يَمُرُّ بِالنَّبِيِّ وَالنَّبِيَّيْنِ وَمَعَهُمُ الْقَوْمُ وَالنَّبِيِّ وَالنَّبِيَّيْنِ وَمَعَهُمُ الرَّهْطُ وَالنَّبِيِّ وَالنَّبِيَّيْنِ وَلَيْسَ مَعَهُمْ أَحَدٌ حَتَّى مَرَّ بِسَوَادٍ عَظِيمٍ، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا ؟ قِيلَ: مُوسَى وَقَوْمُهُ، وَلَكَنِ ارْفَعْ رَأْسَكَ فَانْظُرْ، قَالَ: فَإِذَا سَوَادٌ عَظِيمٌ قَدْ سَدَّ الْأُفُقَ مِنْ ذَا الْجَانِبِ وَمِنْ ذَا الْجَانِبِ، فَقِيلَ: هَؤُلَاءِ أُمَّتُكَ وَسِوَى هَؤُلَاءِ مِنْ أُمَّتِكَ سَبْعُونَ أَلْفًا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ فَدَخَلَ، وَلَمْ يَسْأَلُوهُ وَلَمْ يُفَسِّرْ لَهُمْ، فَقَالُوا: نَحْنُ هُمْ، وَقَالَ قَائِلُونَ: هُمْ أَبْنَاؤُنَا الَّذِينَ وُلِدُوا عَلَى الْفِطْرَةِ وَالْإِسْلَامِ، فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: هُمُ الَّذِينَ لَا يَكْتَوُونَ وَلَا يَسْتَرْقُونَ وَلَا يَتَطَيَّرُونَ وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ، فَقَامَ عُكَّاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ فَقَالَ: أَنَا مِنْهُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ: نَعَمْ، ثُمَّ قَامَ آخَرُ فَقَالَ: أَنَا مِنْهُمْ ؟ فَقَالَ: سَبَقَكَ بِهَا عُكَّاشَةُ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وفي الباب عن ابْنِ مَسْعُودٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم معراج کے لیے تشریف لے گئے تو وہاں آپ کا ایک نبی اور کئی نبیوں کے پاس سے گزر ہوا، ان میں سے کسی نبی کے ساتھ ان کی پوری امت تھی، کسی کے ساتھ ایک جماعت تھی، کسی کے ساتھ کوئی نہ تھا، یہاں تک کہ آپ کا گزر ایک بڑے گروہ سے ہوا، تو آپ نے پوچھا یہ کون ہیں؟ کہا گیا: یہ موسیٰ اور ان کی قوم ہے، آپ اپنے سر کو بلند کیجئے اور دیکھئیے: تو یکایک میں نے ایک بہت بڑا گروہ دیکھا جس نے آسمان کے کناروں کو اس جانب سے اس جانب تک گھیر رکھا تھا، مجھ سے کہا گیا کہ یہ آپ کی امت ہے اور اس کے سوا آپ کی امت میں ستر ہزار اور ہیں جو جنت میں بغیر حساب کے داخل ہوں گے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں تشریف لے گئے اور لوگ آپ سے اس کی بابت نہیں پوچھ سکے اور نہ ہی آپ نے ان کے سامنے اس کی تفسیر بیان کی، چنانچہ ان میں سے بعض صحابہ نے کہا: شاید وہ ہم ہی لوگ ہوں اور بعض نے کہا: شاید ہماری وہ اولاد ہیں جو فطرت اسلام پر پیدا ہوئیں۔ لوگ گفتگو کر ہی رہے تھے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکل آئے اور فرمایا: ”یہ وہ لوگ ہوں گے جو نہ بدن پر داغ لگواتے ہیں اور نہ جھاڑ پھونک اور منتر کرواتے ہیں اور نہ ہی بدفالی لیتے ہیں، وہ صرف اپنے رب پر توکل و اعتماد کرتے ہیں“، اسی اثناء میں عکاشہ بن محصن رضی الله عنہ نے کھڑے ہو کر عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا میں بھی انہیں میں سے ہوں؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں“، ( تم بھی انہی میں سے ہو ) پھر ایک دوسرے شخص نے کھڑے ہو کر عرض کیا: کیا میں بھی انہیں میں سے ہوں؟ تو آپ نے فرمایا: ”عکاشہ نے تم پر سبقت حاصل کر لی“ ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابوہریرہ اور ابن مسعود رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔