Narrated Mu'adh bin Jabal:
A man came to the Prophet (ﷺ) and said: 'O Messenger of Allah! What do you say about a man who meets a woman and there is no acquaintance between them. So there is nothing that a man who would do with his wife but he does it with her, except that he does not have intercourse with her?' He said: So Allah revealed: And perform the Salat, at the two ends of the day and in some hours of the night. Verily, the good deeds remove the evil deeds. That is a reminder for the mindful (11:114). So he ordered him to perform Wudu and Salat. Then Mu'adh said: I said: 'O Messenger of Allah! Is that specifically for him, or for the believers in general?' He said: 'Rather it is for the believers in general.'
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ مُعَاذٍ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ رَجُلًا لَقِيَ امْرَأَةً وَلَيْسَ بَيْنَهُمَا مَعْرِفَةٌ فَلَيْسَ يَأْتِي الرَّجُلُ شَيْئًا إِلَى امْرَأَتِهِ إِلَّا قَدْ أَتَى هُوَ إِلَيْهَا إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يُجَامِعْهَا، قَالَ: فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَأَقِمِ الصَّلاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ سورة هود آية 114 فَأَمَرَهُ أَنْ يَتَوَضَّأَ وَيُصَلِّيَ، قَالَ مُعَاذٌ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَهِيَ لَهُ خَاصَّةً أَمْ لِلْمُؤْمِنِينَ عَامَّةً ؟ قَالَ: بَلْ لِلْمُؤْمِنِينَ عَامَّةً ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِمُتَّصِلٍ، عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى لَمْ يَسْمَعْ مِنْ مُعَاذٍ، وَمُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ مَاتَ فِي خِلَافَةِ عُمَرَ، وَقُتِلَ عُمَرُ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى غُلَامٌ صَغِيرٌ ابْنُ سِتِّ سِنِينَ وَقَدْ رَوَى عَنْ عُمَرَ وَرَآهُ، وَرَوَى شُعْبَةُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلٌ.
معاذ بن جبل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! ایک ایسے شخص کے بارے میں مجھے بتائیے جو ایک ایسی عورت سے ملا جن دونوں کا آپس میں جان پہچان، رشتہ و ناطہٰ ( نکاح ) نہیں ہے اور اس نے اس عورت کے ساتھ سوائے جماع کے وہ سب کچھ ( بوس و کنار چوما چاٹی وغیرہ ) کیا جو ایک مرد اپنی بیوی کے ساتھ کرتا ہے؟، ( اس پر ) اللہ تعالیٰ نے آیت: «وأقم الصلاة طرفي النهار وزلفا من الليل إن الحسنات يذهبن السيئات ذلك ذكرى للذاكرين» ناز فرمائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے وضو کر کے نماز پڑھنے کا حکم دیا، میں نے عرض کیا اللہ کے رسول! کیا یہ حکم اس شخص کے لیے خاص ہے یا سبھی مومنین کے لیے عام ہے؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں، بلکہ سبھی مسلمانوں کے لیے عام ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس حدیث کی سند متصل نہیں ہے، ( اس لیے کہ ) عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے معاذ سے نہیں سنا ہے، اور معاذ بن جبل رضی الله عنہ کا انتقال عمر رضی الله عنہ کے دور خلافت میں ہوا تھا، اور عمر رضی الله عنہ جب شہید کیے گئے تو اس وقت عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ چھ برس کے چھوٹے بچے تھے۔ حالانکہ انہوں نے عمر سے ( مرسلاً ) روایت کی ہے ( جبکہ صرف ) انہیں دیکھا ہے، ۲- شعبہ نے یہ حدیث عبدالملک بن عمیر سے اور عبدالملک نے عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ کے واسطہ سے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کی ہے۔