Narrated 'Aishah:
that the Messenger of Allah (ﷺ) was sitting and we heard a scream and the voices of children. So the Messenger of Allah (ﷺ) arose, and it was an Ethiopian woman, prancing around while the children played around her. So he said: 'O 'Aishah, come (and) see.' So I came, and I put my chin upon the shoulder of the Messenger of Allah (ﷺ) and I began to watch her from between his shoulder and his head, and he said to me: 'Have you had enough, have you had enough?' She said: So I kept saying: 'No,' to see my status with him. Then 'Umar appeared. She said: So they dispersed. She said: So the Messenger of Allah (ﷺ) said: 'Indeed I see the Shayatin among men and jinn have run from 'Umar.' She said: 'So I returned.'
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَبَّاحٍ الْبَزَّارُ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُلَيْمَانَ بْنِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ رُومَانَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا، فَسَمِعْنَا لَغَطًا وَصَوْتَ صِبْيَانٍ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا حَبَشِيَّةٌ تُزْفِنُ وَالصِّبْيَانُ حَوْلَهَا، فَقَالَ: يَا عَائِشَةُ تَعَالَيْ فَانْظُرِي ، فَجِئْتُ فَوَضَعْتُ لَحْيَيَّ عَلَى مَنْكِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَيْهَا مَا بَيْنَ الْمَنْكِبِ إِلَى رَأْسِهِ، فَقَالَ لِي: أَمَا شَبِعْتِ أَمَا شَبِعْتِ ، قَالَتْ: فَجَعَلْتُ أَقُولُ: لَا، لِأَنْظُرَ مَنْزِلَتِي عِنْدَهُ، إِذْ طَلَعَ عُمَرُ قَالَتْ: فَارْفَضَّ النَّاسُ عَنْهَا، قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي لَأَنْظُرُ إِلَى شَيَاطِينِ الْإِنْسِ وَالْجِنِّ قَدْ فَرُّوا مِنْ عُمَرَ ، قَالَتْ: فَرَجَعْتُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ هَذَا الْوَجْهِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے تھے کہ اتنے میں ہم نے ایک شور سنا اور بچوں کی آواز سنی چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے تو دیکھا کہ ایک حبشی عورت ناچ رہی ہے اور بچے اسے گھیرے ہوئے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عائشہ! آؤ، تم بھی دیکھ لو“، تو میں آئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھے پر اپنی ٹھوڑی رکھ کر آپ کے سر اور کندھے کے بیچ سے اسے دیکھنے لگی، پھر آپ نے فرمایا: ”کیا تو ابھی آسودہ نہیں ہوئی؟ کیا تو ابھی آسودہ نہیں ہوئی؟“ تو میں نے کہا کہ ابھی نہیں تاکہ میں دیکھوں کہ آپ کے دل میں میرا کتنا مقام ہے؟ اتنے میں عمر رضی الله عنہ آ گئے تو سب لوگ اس عورت کے پاس سے بھاگ کھڑے ہوئے، یہ دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں جنوں اور انسانوں کے شیطانوں کو دیکھ رہا ہوں کہ وہ عمر کو دیکھ کر بھاگ گئے، پھر میں بھی لوٹ آئی“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔