Narrated Jabir bin `Abdullah: My father was martyred on the day (of the battle) of Uhud, and he was in debt. His creditors demanded their rights persistently. I went to the Prophet (and informed him about it). He told them to take the fruits of my garden and exempt my father from the debts but they refused to do so. So, the Prophet did not give them my garden and told me that he would come to me the next morning. He came to us early in the morning and wandered among the date-palms and invoked Allah to bless their fruits. I then plucked the dates and paid the creditors, and there remained some of the dates for us.
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : حَدَّثَنِي ابْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَهُ ، أَنَّ أَبَاهُ قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ شَهِيدًا وَعَلَيْهِ دَيْنٌ ، فَاشْتَدَّ الْغُرَمَاءُ فِي حُقُوقِهِمْ ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُمْ ، أَنْ يَقْبَلُوا تَمْرَ حَائِطِي وَيُحَلِّلُوا أَبِي ، فَأَبَوْا ، فَلَمْ يُعْطِهِمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَائِطِي ، وَقَالَ : سَنَغْدُو عَلَيْكَ ، فَغَدَا عَلَيْنَا حِينَ أَصْبَحَ ، فَطَافَ فِي النَّخْلِ وَدَعَا فِي ثَمَرِهَا بِالْبَرَكَةِ فَجَدَدْتُهَا ، فَقَضَيْتُهُمْ وَبَقِيَ لَنَا مِنْ تَمْرِهَا .
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں یونس نے خبر دی، انہیں زہری نے بیان کیا، ان سے کعب بن مالک نے بیان کیا، اور انہیں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ ان کے والد ( عبداللہ رضی اللہ عنہ ) احد کے دن شہید کر دیئے گئے تھے۔ ان پر قرض چلا آ رہا تھا۔ قرض خواہوں نے اپنے حق کے مطالبے میں سختی اختیار کی تو میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت فرما لیا کہ وہ میرے باغ کی کھجور لے لیں۔ اور میرے والد کو معاف کر دیں۔ لیکن قرض خواہوں نے اس سے انکار کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں میرے باغ کا میوہ نہیں دیا۔ اور فرمایا کہ ہم صبح کو تمہارے باغ میں آئیں گے۔ چنانچہ جب صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے باغ میں تشریف لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم درختوں میں پھرتے رہے۔ اور اس کے میوے میں برکت کی دعا فرماتے رہے۔ پھر میں نے کھجور توڑی اور ان کا تمام قرض ادا کرنے کے بعد بھی کھجور باقی بچ گئی۔