Narrated Abu Huraira: The Prophet got up amongst us and mentioned Al Ghulul, emphasized its magnitude and declared that it was a great sin saying, Don't commit Ghulul for I should not like to see anyone amongst you on the Day of Ressurection, carrying over his neck a sheep that will be bleating, or carrying over his neck a horse that will be neighing. Such a man will be saying: 'O Allah's Apostle! Intercede with Allah for me,' and I will reply, 'I can't help you, for I have conveyed Allah's Message to you Nor should I like to see a man carrying over his neck, a camel that will be grunting. Such a man will say, 'O Allah's Apostle! Intercede with Allah for me, and I will say, 'I can't help you for I have conveyed Allah's Message to you,' or one carrying over his neck gold and silver and saying, 'O Allah's Apostle! Intercede with Allah for me,' and I will say, 'I can't help you for I have conveyed Allah's Message to you,' or one carrying clothes that will be fluttering, and the man will say, 'O Allah's Apostle! Intercede with Allah for me.' And I will say, 'I can't help you, for I have conveyed Allah's Message to you.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ أَبِي حَيَّانَ ، قَالَ : حَدَّثَنِي أَبُو زُرْعَةَ ، قَالَ : حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَامَ فِينَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ الْغُلُولَ فَعَظَّمَهُ وَعَظَّمَ أَمْرَهُ ، قَالَ : لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِهِ شَاةٌ لَهَا ثُغَاءٌ عَلَى رَقَبَتِهِ فَرَسٌ لَهُ حَمْحَمَةٌ ، يَقُولُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغِثْنِي ، فَأَقُولُ : لَا أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا قَدْ أَبْلَغْتُكَ وَعَلَى رَقَبَتِهِ بَعِيرٌ لَهُ رُغَاءٌ ، يَقُولُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغِثْنِي ، فَأَقُولُ : لَا أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا قَدْ أَبْلَغْتُكَ وَعَلَى رَقَبَتِهِ صَامِتٌ ، فَيَقُولُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغِثْنِي ، فَأَقُولُ : لَا أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا قَدْ أَبْلَغْتُكَ أَوْ عَلَى رَقَبَتِهِ رِقَاعٌ تَخْفِقُ ، فَيَقُولُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغِثْنِي ، فَأَقُولُ : لَا أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا قَدْ أَبْلَغْتُكَ ، وَقَالَ أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي حَيَّانَ فَرَسٌ لَهُ حَمْحَمَةٌ .
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ‘ ان سے ابوحیان نے بیان کیا ‘ ان سے ابوزرعہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطاب فرمایا اور غلول ( خیانت ) کا ذکر فرمایا ‘ اس جرم کی ہولناکی کو واضح کرتے ہوئے فرمایا کہ میں تم میں کسی کو بھی قیامت کے دن اس حالت میں نہ پاؤں کہ اس کی گردن پر بکری لدی ہوئی ہو اور وہ چلا رہی ہو یا اس کی گردن پر گھوڑا لدا ہوا ہو اور وہ چلا رہا ہو اور وہ شخص مجھ سے کہے کہ یا رسول اللہ! میری مدد فرمائیے۔ لیکن میں یہ جواب دے دوں کہ میں تمہاری کوئی مدد نہیں کر سکتا۔ میں تو ( اللہ کا پیغام ) تم تک پہنچا چکا تھا۔ اور اس کی گردن پر اونٹ لدا ہوا ہو اور چلا رہا ہو اور وہ شخص کہے کہ یا رسول اللہ! میری مدد فرمائیے۔ لیکن میں یہ جواب دے دوں کہ میں تمہاری کوئی مدد نہیں کر سکتا ‘ میں اللہ کا پیغام تمہیں پہنچا چکا تھا ‘ یا ( وہ اس حال میں آئے کہ ) وہ اپنی گردن پر سونا ‘ چاندی ‘ اسباب لادے ہوئے ہو اور وہ مجھ سے کہے کہ یا رسول اللہ! میری مدد فرمایئے ‘ لیکن میں اس سے یہ کہہ دوں کہ میں تمہاری کوئی مدد نہیں کر سکتا ‘ میں اللہ تعالیٰ کا پیغام تمہیں پہنچا چکا تھا۔ یا اس کی گردن پر کپڑے کے ٹکڑے ہوں جو اسے حرکت دے رہے ہوں اور وہ کہے کہ یا رسول اللہ! میری مدد کیجئے اور میں کہہ دوں کہ میں تمہاری کوئی مدد نہیں کر سکتا ‘ میں تو ( اللہ کا پیغام ) پہلے ہی پہنچا چکا تھا۔ اور ایوب سختیانی نے بھی ابوحیان سے روایت کیا ہے گھوڑا لادے دیکھوں جو ہنہنا رہا ہو۔