Sayyar b. Salama reported:
I heard my father asking Abu Barza (al- Aslami) about the prayer of Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) I (Shu'ba, one of the narrators) said: Did you hear it (from Abu Barza)? He said: 1 feel as if I am bearing you at this very time. He said: I heard my father asking about the prayer of the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and he (Abu Barza) making this reply: He (the Holy Prophet) did not mind delaying-some (prayer) i. e. 'Isya' prayer, even up to the midnight and did not like sleeping before observing it, and talking after it. Shu'ba said: I met him subsequently and asked him (about the prayers of the Holy Prophet) and he said: He observed the noon prayer when the sun was past the meridian, he would pray the afternoon prayer, after which a person would o to the outskirts of Medina and the sun was still bright; (I forgot what he said about the evening prayer) ; I then met him on a subsequent occasion and asked him (about the prayers of the Holy Prophet; and he said: He would observe the morning prayer (at such a time) so that a man would go back and would recognise his neighbour by casting a glance at his face, and he would recite from sixty to one hundred verses in it.
وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي سَيَّارُ بْنُ سَلَامَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، يَسْأَلُ أَبَا بَرْزَةَ، عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قُلْتُ: آنْتَ سَمِعْتَهُ؟ قَالَ: فَقَالَ: كَأَنَّمَا أَسْمَعُكَ السَّاعَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يَسْأَلُهُ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: كَانَ لَا يُبَالِي بَعْضَ تَأْخِيرِهَا - قَالَ: يَعْنِي الْعِشَاءَ - إِلَى نِصْفِ اللَّيْلِ، وَلَا يُحِبُّ النَّوْمَ قَبْلَهَا، وَلَا الْحَدِيثَ بَعْدَهَا ، قَالَ شُعْبَةُ: ثُمَّ لَقِيتُهُ بَعْدُ فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: «وَكَانَ يُصَلِّي الظُّهْرَ حِينَ تَزُولُ الشَّمْسُ، وَالْعَصْرَ يَذْهَبُ الرَّجُلُ إِلَى أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ»، قَالَ: وَالْمَغْرِبَ لَا أَدْرِي أَيَّ حِينٍ ذَكَرَ، قَالَ: ثُمَّ لَقِيتُهُ بَعْدُ فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: «وَكَانَ يُصَلِّي الصُّبْحَ فَيَنْصَرِفُ الرَّجُلُ فَيَنْظُرُ إِلَى وَجْهِ جَلِيسِهِ الَّذِي يَعْرِفُ فَيَعْرِفُهُ»، قَالَ: «وَكَانَ يَقْرَأُ فِيهَا بِالسِّتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ»
خالد بن حارث نے ہمیں حدیث سنائی ، کہا : شعبہ نے ہمیں حدیث بیان کی ، کہا : مجھے سیار بن سلامہ نے خبر دی ، کہا : میں نے سنا کہ میرے والد ، حضرت ابو برزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ ﷺ کی نماز کے بارے میں پوچھ رہے تھے ۔ ( شعبہ نے ) کہا : میں نے پوچھا : کیا آپ نے خود انھیں سنا ؟ انھوں نے کہا : ( اسی طرح ) جیسے میں ابھی تمھیں سن رہا ہوں ، کہا : میں نے سنا ، میرے والد ان سے رسول اللہ ﷺ کی نماز کے بارے میں سوال کر رہے تھے ، انھوں نے بتایا کہ آپ اس ، یعنی عشاء کی نماز کو کچھ ( تقریباً ) آدھی رات تک مؤخر کرنے میں مضائقہ نہ سمجھتے تھے اور اس نماز سے پہلے سونے اور اس کے بات چیت کرنے کو نا پسند فرماتے تھے ۔ شعبہ نے کہا : میں بعد ازاں ( دوبارہ ) ان سے ملاتو میں نے ان سے ( پھر ) پوچھا تو انھوں ( سیار ) نے کہا : آپ ظہر کی نماز سورج ڈھلنے کے وقت پڑھتے تھے اور عصر ایسے وقت میں پڑھتے کہ انسان نماز پڑھ کر مدینہ کے دور ترین حصے تک پہنچ جاتا اور سورج ( اسی طرح ) زندہ ( روشن اور گرم ) ہوتا تھا اور انھوں نے کہا : مغرب کے لیے میں نہیں جانتا ، انھوں نے کون سا وقت بتایا تھا ۔ ( شعبہ نے ) کہا : میں اس کے بعد ( پھر ) سیار سے ملا اور ان سے پوچھا تو انھوں نے بتایا : ( آپ ﷺ ) صبح کی نماز ایسے وقت میں پڑھتے کہ انسان سلام پھیرتا اور اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے انسان کے چہرے کو ، جسے وہ جانتا ہوتا ، دیکھتا تو اسے پہچان لیتا اور آپ اس ( نماز ) میں ساٹھ سے سو تک آیتیں تلاوت فرماتے تھے ۔