Ibn Sirin reported:
One who was blameless (as a narrator) narrated to me for twenty years that Ibn 'Umar (Allah be pleased with him) pronounced three divorces to his wife while she was in the state of menses. He was commanded to take her back. I neither blamed them (the narrators) nor recognised the hadith (to be perfectly genuine) until I met Abu Ghallab Yunus b. Jubair al-Bahili and he was very authentic, and he narrated to me that he had asked Ibn 'Umar (Allah be pleased with there) and he narrated it to him that he made one pronouncement of divorce to his wife as she was in the state of menses, but he was commanded to take her back. I said: Was it counted (as one pronouncement)? He said: Why not, was I helpless or foolish?
وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، قَالَ: مَكَثْتُ عِشْرِينَ سَنَةً يُحَدِّثُنِي مَنْ لَا أَتَّهِمُ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا وَهِيَ حَائِضٌ، فَأُمِرَ أَنْ يُرَاجِعَهَا، فَجَعَلْتُ لَا أَتَّهِمُهُمْ، وَلَا أَعْرِفُ الْحَدِيثَ، حَتَّى لَقِيتُ أَبَا غَلَّابٍ يُونُسَ بْنَ جُبَيْرٍ الْبَاهِلِيَّ، وَكَانَ ذَا ثَبَتٍ، فَحَدَّثَنِي أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ، فَحَدَّثَهُ «أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ تَطْلِيقَةً وَهِيَ حَائِضٌ، فَأُمِرَ أَنْ يَرْجِعَهَا»، قَالَ: قُلْتُ: أَفَحُسِبَتْ عَلَيْهِ؟ قَالَ: «فَمَهْ، أَوَ إِنْ عَجَزَ، وَاسْتَحْمَقَ
اسماعیل بن ابراہیم نے ہمیں ایوب سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابن سیرین سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں نے بیس سال توقف کیا ، مجھے ایسے لوگ جنہیں میں مہتم نہیں سمجھتا تھا حدیث بیان کرتے رہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی کو جبکہ وہ حائضہ تھی تین طلاقیں دیں تو انہیں اس سے رجوع کرنے کا حکم دیا گیا ۔ میں نے یہ کیا کہ میں انہیں مہتم نہیں کرتا تھا لیکن حدیث ( کی حقیقت ) کو بھی نہیں جانتا تھا ، یہاں تک کہ میری ملاقات ابوغلاب یونس بن جبیر باہلی سے ہوئی ۔ وہ بہت ضبط والے تھے ۔ ( حدیث کو بہت اچھی طرح یاد رکھنے والے تھے ) انہوں نے مجھے حدیث بیان کی کہ انہوں نے خود ابن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا تھا ، انہوں نے ان کو حدیث بیان کی کہ انہوں نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں ایک طلاق دی تھی تو انہیں کم دیا گیا کہ وہ اس سے رجوع کریں ۔ کہا : میں نے عرض کی : کیا اسے طلاق شمار کیا گیا؟ انہوں نے جواب دیا : کیوں نہیں! اگر کوئی ( آدمی ) خود ہی ( صحیح طریقے پر طلاق دینے سے ) عاجز آ گیا ہو اور ( حالت حیض میں طلاق دے کر ) حماقت سے کام لیا ہو ( تو کیا طلاق نہ ہو گی