Abu al-'Aliya narrated it on the authority of Ibn 'Abbas that the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) passed through the valley of Azraq, and he asked:
Which valley is this? They said: This is the valley of Azraq, and he observed: (I perceive) as if I am seeing Moses (peace be upon him) coming down from the mountain track, and he is calling upon Allah loudly (saying: Here I am! at your service! ). Then he came to the mountain track of Harsha. He (the Holy Prophet) said: Which is this mountain track? They said: It is the mountain track of Harsha. He observed (I feel) as If I am seeing Yunus (Jonah-peace be upon him) son of Matta on a well- built red dromedary, with a cloak of wool around him and the rein of his dromedary is made of the fibres of date-palm, and he is calling upon Allah (saying: Here I am! at your service, my Lord! ). Ibn Hanbal said in the hadith narrated by him: Hushaim said that the meaning of khulba was fibre of date-palm.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَسُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ، قَالَا: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدَ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِوَادِي الْأَزْرَقِ، فَقَالَ: «أَيُّ وَادٍ هَذَا؟» فَقَالُوا: هَذَا وَادِي الْأَزْرَقِ، قَالَ: «كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ هَابِطًا مِنَ الثَّنِيَّةِ، وَلَهُ جُؤَارٌ إِلَى اللهِ بِالتَّلْبِيَةِ»، ثُمَّ أَتَى عَلَى ثَنِيَّةِ هَرْشَى، فَقَالَ: «أَيُّ ثَنِيَّةٍ هَذِهِ؟» قَالُوا: ثَنِيَّةُ هَرْشَى، قَالَ: «كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى يُونُسَ بْنِ مَتَّى عَلَيْهِ السَّلَامُ عَلَى نَاقَةٍ حَمْرَاءَ جَعْدَةٍ عَلَيْهِ جُبَّةٌ مِنْ صُوفٍ، خِطَامُ نَاقَتِهِ خُلْبَةٌ وَهُوَ يُلَبِّي»، قَالَ ابْنُ حَنْبَلٍ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ هُشَيْمٌ: يَعْنِي لِيفً
احمد بن حنبل اور سریج بن یونس نے کہا : ہمیں ہشیم نے حدیث سنائی ، انہوں نے کہا : ہمیں داؤد بن ابی ہند نے ابوعالیہ سے ، انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ وادی ازرق سے گزرے تو آپ نے پوچھا : ’’ یہ کون سے وادی ہے ؟ ‘ ‘ لوگوں نے کہا : یہ وادی ازرق ہے ۔ آپ نے فرمایا : ’’ مجھے ایسا لگتا ہے کہ میں موسیٰ علیہ السلام کو وادی کے موڑ سے اترتے دیکھ رہا ہوں اور وہ بلند آواز سے تلبیہ کہتے ہوئے اللہ کے سامنے زاری کر رہے ہیں ۔ ‘ ‘ پھر آپ ہرشیٰ کی گھاتی پر پہنچے تو پوچھا : ’’ یہ کو ن سی گھاٹی ہے ؟ ‘ ‘ لوگوں نے کہا : یہ ہرشیٰ کی گھاٹی ہے ۔ آپ نے فرمایا : ’’ جیسے میں یونس بن متی رضی اللہ عنہ کو دیکھ رہا ہوں جو سرخ رنگ کی مضبوط بدن اونٹنی پر سوار ہیں ، ان کے جسم پر اونی جبہ ہے ، ان کی اونٹنی کی نکیل کھجور کی چھال کی ہے اور وہ لبیک کہہ رہے ہیں ۔ ‘ ‘
ابن حنبل نے اپنی حدیث میں بیان کیا کہ ہشیم نے کہا : خلبة سے لیف ، یعنی کھجور کی چھال مراد ہے ۔