Anas b. Malik reported that some people of the tribe of 'Ukl or 'Uraina came to Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ), and they found the climate of Medina uncogenial. Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) commanded them to the milch she-camels and commanded them to drink their urine and their milk. The rest of the hadith is the same (and the concluding words are):
Their eyes were pierced, and they were thrown on the stony ground. They were asking for water, but they were not given water.
وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ، مَوْلَى أَبِي قِلَابَةَ، قَالَ: قَالَ أَبُو قِلَابَةَ: حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ: قَدِمَ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْمٌ مِنْ عُكْلٍ، أَوْ عُرَيْنَةَ فَاجْتَوَوْا الْمَدِينَةَ، فَأَمَرَ لَهُمْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلِقَاحٍ، وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَشْرَبُوا مِنْ أَبْوَالِهَا وَأَلْبَانِهَا، بِمَعْنَى حَدِيثِ حَجَّاجِ بْنِ أَبِي عُثْمَانَ، قَالَ: وَسُمِرَتْ أَعْيُنُهُمْ، وَأُلْقُوا فِي الْحَرَّةِ يَسْتَسْقُونَ، فَلَا يُسْقَوْنَ
ایوب نے ابوقلابہ کے آزاد کردہ غلام ابو رجاء سے روایت کی ، کہا : ابوقلابہ نے کہا : ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : عُکل یا عرینہ کے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور مدینہ میں انہیں استسقاء کی بیماری لاحق ہو گئی ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دودھ والی اونٹنیوں کا حکم دیا ( کہ ان کے لیے خاص کر دی جائیں ) اور ان سے کہا کہ ان کے پیشاب اور دودھ پئیں ۔ ۔ ۔ آگے حجاج بن ابی عثمان کی حدیث کے ہم معنی ہے ۔
اور کہا : ان کی آنکھیں گرم سلاخوں سے پھوڑ دی گئیں اور انہیں سیاہ پتھروں والی زمین ( حرہ ) میں پھینک دیا گیا ، وہ پانی مانگتے تھے تو انہیں نہیں پلایا جاتا تھا