Usair b. Jabir reported that when people from Yemen came to help (the Muslim army at the time of jihad) he asked them:
Is there amongst you Uwais b. 'Amir? (He continued finding him out) until he met Uwais. He said: Are you Uwais b., Amir? He said: Yes. He said: Are you from the tribe of Qaran? He said: Yes. He (Hadrat) 'Umar (again) said: Did you suffer from leprosy and then you were cured from it but for the space of a dirham? He said: Yes. He ('Umar) said: Is your mother (living)? He said: Yes. He ('Umar) said: I heard Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) say: There would come to you Uwais b. Amir with the reinforcement from the people of Yemen. (He would be) from Qaran, (the branch) of Murid. He had been suffering from leprosy from which he was cured but for a spot of a dirham. His treatment with his mother would have been excellent. If he were to take an oath in the name of Allah, He would honour that. And if it is possible for you, then do ask him to beg forgiveness for you (from your Lord). So he (Uwais) begged forgiveness for him. Umar said: Where do you intend to go? He said: To Kufa. He ('Umar) said: Let me write a letter for you to its governor, whereupon he (Uwais) said: I love to live amongst the poor people. When it was the next year, a person from among the elite (of Kufa) performed Hajj and he met Umar. He asked him about Uwais. He said: I left him in a state with meagre means of sustenance. (Thereupon) Umar said: I heard Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: There would come to you Uwais b. 'Amir, of Qaran, a branch (of the tribe) of Murid, along with the reinforcement of the people of Yemen. He had been suffering from leprosy which would have been cured but for the space of a dirham. His treatment with his mother would have been very kind. If he would take an oath in the name of Allah (for something) He would honour it. Ask him to beg forgiveness for you (from Allah) in case it is possible for you. So he came to Uwais and said.: Beg forgiveness (from Allah) for me. He (Uwais) said: You have just come from a sacred journey (Hajj) ; you, therefore, ask forgiveness for me. He (the person who had performed Hajj) said: Ask forgiveness for me (from Allah). He (Uwais again) said: You have just come from the sacred journey, so you ask forgiveness for me. (Uwais further) said: Did you meet Umar? He said: Yes. He (Uwais) then begged forgiveness for him (from Allah). So the people came to know about (the status of religious piety) of Uwais. He went away (from that place). Usair said: His clothing consisted of a mantle, and whosoever saw him said: From where did Uwais get this mantle?
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، - قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى - حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ أُسَيْرِ بْنِ جَابِرٍ، قَالَ: كَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ إِذَا أَتَى عَلَيْهِ أَمْدَادُ أَهْلِ الْيَمَنِ، سَأَلَهُمْ: أَفِيكُمْ أُوَيْسُ بْنُ عَامِرٍ؟ حَتَّى أَتَى عَلَى أُوَيْسٍ فَقَالَ: أَنْتَ أُوَيْسُ بْنُ عَامِرٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: مِنْ مُرَادٍ ثُمَّ مِنْ قَرَنٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَكَانَ بِكَ بَرَصٌ فَبَرَأْتَ مِنْهُ إِلَّا مَوْضِعَ دِرْهَمٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: لَكَ وَالِدَةٌ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «يَأْتِي عَلَيْكُمْ أُوَيْسُ بْنُ عَامِرٍ مَعَ أَمْدَادِ أَهْلِ الْيَمَنِ، مِنْ مُرَادٍ، ثُمَّ مِنْ قَرَنٍ، كَانَ بِهِ بَرَصٌ فَبَرَأَ مِنْهُ إِلَّا مَوْضِعَ دِرْهَمٍ، لَهُ وَالِدَةٌ هُوَ بِهَا بَرٌّ، لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللهِ لَأَبَرَّهُ، فَإِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ يَسْتَغْفِرَ لَكَ فَافْعَلْ» فَاسْتَغْفِرْ لِي، فَاسْتَغْفَرَ لَهُ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: أَيْنَ تُرِيدُ؟ قَالَ: الْكُوفَةَ، قَالَ: أَلَا أَكْتُبُ لَكَ إِلَى عَامِلِهَا؟ قَالَ: أَكُونُ فِي غَبْرَاءِ النَّاسِ أَحَبُّ إِلَيَّ. قَالَ: فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ حَجَّ رَجُلٌ مِنْ أَشْرَافِهِمْ، فَوَافَقَ عُمَرَ، فَسَأَلَهُ عَنْ أُوَيْسٍ، قَالَ: تَرَكْتُهُ رَثَّ الْبَيْتِ، قَلِيلَ الْمَتَاعِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «يَأْتِي عَلَيْكُمْ أُوَيْسُ بْنُ عَامِرٍ مَعَ أَمْدَادِ أَهْلِ الْيَمَنِ مِنْ مُرَادٍ، ثُمَّ مِنْ قَرَنٍ، كَانَ بِهِ بَرَصٌ فَبَرَأَ مِنْهُ، إِلَّا مَوْضِعَ دِرْهَمٍ لَهُ وَالِدَةٌ هُوَ بِهَا بَرٌّ، لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللهِ لَأَبَرَّهُ، فَإِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ يَسْتَغْفِرَ لَكَ فَافْعَلْ» فَأَتَى أُوَيْسًا فَقَالَ: اسْتَغْفِرْ لِي، قَالَ: أَنْتَ أَحْدَثُ عَهْدًا بِسَفَرٍ صَالِحٍ، فَاسْتَغْفِرْ لِي، قَالَ: اسْتَغْفِرْ لِي، قَالَ: أَنْتَ أَحْدَثُ عَهْدًا بِسَفَرٍ صَالِحٍ، فَاسْتَغْفِرْ لِي، قَالَ: لَقِيتَ عُمَرَ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَاسْتَغْفَرَ لَهُ، فَفَطِنَ لَهُ النَّاسُ، فَانْطَلَقَ عَلَى وَجْهِهِ، قَالَ أُسَيْرٌ: وَكَسَوْتُهُ بُرْدَةً، فَكَانَ كُلَّمَا رَآهُ إِنْسَانٌ قَالَ: مِنْ أَيْنَ لِأُوَيْسٍ هَذِهِ الْبُرْدَةُ
زرارہ بن اوفیٰ نے اُسیر بن جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس جب یمن سے مدد کے لوگ آتے ( یعنی وہ لوگ جو ہر ملک سے اسلام کے لشکر کی مدد کے لئے جہاد کرنے کو آتے ہیں ) تو وہ ان سے پوچھتے کہ تم میں اویس بن عامر بھی کوئی شخص ہے؟ یہاں تک کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ خود اویس کے پاس آئے اور پوچھا کہ تمہارا نام اویس بن عامر ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں ۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم مراد قبیلہ کی شاخ قرن سے ہو؟ انہوں نے کہا کہ ہاں ۔ انہوں نے پوچھا کہ تمہیں برص تھا وہ اچھا ہو گیا مگر درہم برابر باقی ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں ۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تمہاری ماں ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں ۔ تب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ تمہارے پاس اویس بن عامر یمن والوں کی کمکی فوج کے ساتھ آئے گا ، وہ قبیلہ مراد سے ہے جو قرن کی شاخ ہے ۔ اس کو برص تھا وہ اچھا ہو گیا مگر درہم باقی ہے ۔ اس کی ایک ماں ہے ۔ اس کا یہ حال ہے کہ اگر اللہ کے بھروسے پر قسم کھا بیٹھے تو اللہ تعالیٰ اس کو سچا کرے ۔ پھر اگر تجھ سے ہو سکے تو اس سے اپنے لئے دعا کرانا ۔ تو میرے لئے دعا کرو ۔ پس اویس نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے لئے بخشش کی دعا کی ۔ تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم کہاں جانا چاہتے ہو؟ انہوں نے کہا کہ کوفہ میں ۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں تمہیں کوفہ کے حاکم کے نام ایک خط لکھ دوں؟ انہوں نے کہا کہ مجھے خاکساروں میں رہنا اچھا معلوم ہوتا ہے ۔ جب دوسرا سال آیا تو ایک شخص نے کوفہ کے رئیسوں میں سے حج کیا ۔ وہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے ملا تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے اویس کا حال پوچھا تو وہ بولا کہ میں نے اویس کو اس حال میں چھوڑا کہ ان کے گھر میں اسباب کم تھا اور ( خرچ سے ) تنگ تھے ۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اویس بن عامر تمہارے پاس یمن والوں کے امدادی لشکر کے ساتھ آئے گا ، وہ مراد قبیلہ کی شاخ قرن میں سے ہے ۔ اس کو برص تھا وہ اچھا ہو گیا صرف درہم کے برابر باقی ہے ۔ اس کی ایک ماں ہے جس کے ساتھ وہ نیکی کرتا ہے ۔ اگر وہ اللہ پر قسم کھا بیٹھے تو اللہ تعالیٰ اس کو سچا کرے ۔ پھر اگر تجھ سے ہو سکے کہ وہ تیرے لئے دعا کرے تو اس سے دعا کرانا ۔ وہ شخص یہ سن کر اویس کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میرے لئے دعا کرو ۔ اویس نے کہا کہ تو ابھی نیک سفر کر کے آ رہا ہے ( یعنی حج سے ) میرے لئے دعا کر ۔ پھر وہ شخص بولا کہ میرے لئے دعا کر ۔ اویس نے یہی جواب دیا پھر پوچھا کہ تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے ملا؟ وہ شخص بولا کہ ہاں ملا ۔ اویس نے اس کے لئے دعا کی ۔ اس وقت لوگ اویس کا درجہ سمجھے ۔ وہ وہاں سے سیدھے چلے ۔ اسیر نے کہا کہ میں نے ان کو ان کا لباس ایک چادر پہنائی جب کوئی آدمی ان کو دیکھتا تو کہتا کہ اویس کے پاس یہ چادر کہاں سے آئی ہے؟ ( وہ ایسے تھے کہ ایک مناسب چادر بھی ان کے پاس ہونا باعث تعجب تھا ۔ )