Nafib. Mahmudb. Al-Rabi Al-Ansari said: “Ubadah bin al-Samit came to late to lead the morning prayer. Abu Nuaim, the Muadhdhin, pronounced the takbir and he led the people in prayer. Then Ubadah came and I was with him. We Joined the row behind Abu Nuaim, while Abu Nuaim was reciting the Quran loudly. Then Ubadah began to recite the Umm al-Quran (I. e Surah al Fatihah). When he finished, I said to Ubadah: I heard you reciting the Umm al-Quran while Abu Nuaim was reciting Quran loudly. He replied: yes> The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم led us in a certain prayer in which the Quran is recited loudly, but he became confused in the recitation. When he finished he turned his face to us and said: Do you recite when I recite the Quran loudly? Some of us said: we do so; this is why I said to myself: What is that which confused me (in the recitation of ) the Quran. Do not recite anything from the Quran when I recite it loudly except the Umm al-Quran.
حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَزْدِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ وَاقِدٍ، عَنْمَكْحُولٍ، عَنْ نَافِعِ بْنِ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ نَافِعٌ: أَبْطَأَ عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ عَنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ، فَأَقَامَ أَبُو نُعَيْمٍ الْمُؤَذِّنُ الصَّلَاةَ، فَصَلَّى أَبُو نُعَيْمٍ بِالنَّاسِ، وَأَقْبَلَ عُبَادَةُ وَأَنَا مَعَهُ حَتَّى صَفَفْنَا خَلْفَ أَبِي نُعَيْمٍ، وَأَبُو نُعَيْمٍ يَجْهَرُ بِالْقِرَاءَةِ، فَجَعَلَ عُبَادَةُ يَقْرَأُ أُمَّ الْقُرْآنِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قُلْتُ لِعُبَادَةَ: سَمِعْتُكَ تَقْرَأُ بِأُمِّ الْقُرْآنِ وَأَبُو نُعَيْمٍ يَجْهَرُ، قَالَ: أَجَلْ، صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْضَ الصَّلَوَاتِ الَّتِي يَجْهَرُ فِيهَا بِالْقِرَاءَةِ، قَالَ: فَالْتَبَسَتْ عَلَيْهِ الْقِرَاءَةُ، فَلَمَّا انْصَرَفَ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ، وَقَالَ: هَلْ تَقْرَءُونَ إِذَا جَهَرْتُ بِالْقِرَاءَةِ ؟ فَقَالَ بَعْضُنَا: إِنَّا نَصْنَعُ ذَلِكَ، قَالَ: فَلَا، وَأَنَا أَقُولُ مَا لِي يُنَازِعُنِي الْقُرْآنُ، فَلَا تَقْرَءُوا بِشَيْءٍ مِنَ الْقُرْآنِ إِذَا جَهَرْتُ إِلَّا بِأُمِّ الْقُرْآنِ .
نافع بن محمود بن ربیع انصاری کہتے ہیں کہ عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے فجر میں تاخیر کی تو ابونعیم مؤذن نے تکبیر کہہ کر خود لوگوں کو نماز پڑھانی شروع کر دی، اتنے میں عبادہ آئے ان کے ساتھ میں بھی تھا، ہم لوگوں نے بھی ابونعیم کے پیچھے صف باندھ لی، ابونعیم بلند آواز سے قرآت کر رہے تھے، عبادہ سورۃ فاتحہ پڑھنے لگے، جب ابونعیم نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے عبادہ رضی اللہ عنہ سے کہا: میں نے آپ کو ( نماز میں ) سورۃ فاتحہ پڑھتے ہوئے سنا، حالانکہ ابونعیم بلند آواز سے قرآت کر رہے تھے، انہوں نے کہا: ہاں اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک جہری نماز پڑھائی جس میں آپ زور سے قرآت کر رہے تھے، آپ کو قرآت میں التباس ہو گیا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو ہماری طرف متوجہ ہوئے اور پوچھا: جب میں بلند آواز سے قرآت کرتا ہوں تو کیا تم لوگ بھی قرآت کرتے ہو؟ ، تو ہم میں سے کچھ لوگوں نے کہا: ہاں، ہم ایسا کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اب ایسا مت کرنا، جبھی میں کہتا تھا کہ کیا بات ہے کہ قرآن مجھ سے کوئی چھینے لیتا ہے تو جب میں بلند آواز سے قرآت کروں تو تم سوائے سورۃ فاتحہ کے قرآن میں سے کچھ نہ پڑھو ۔