It was narrated from 'Ata from Ibn 'Abbas:
concerning this verse And as for those who can fast with difficulty, (a choice either to fast or) to feed a Miskin (poor person) (for every day). That for those who can fast with difficulty means they find it hard; to feed a Miskin means feeding one poor person for each day. But whoever does good of his own accord means feeding another poor person. This is not abrogated, and it is bette for him. And: that you fast is better for you means there is no concession regarding this except for those who are not able to fast, or who are incurably sick.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا وَرْقَاءُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ سورة البقرة آية 184 يُطِيقُونَهُ: يُكَلَّفُونَهُ، فِدْيَةٌ: طَعَامُ مِسْكِينٍ وَاحِدٍ فَمَنْ تَطَوَّعَ خَيْرًا سورة البقرة آية 184 طَعَامُ مِسْكِينٍ آخَرَ لَيْسَتْ بِمَنْسُوخَةٍ فَهُوَ خَيْرٌ لَهُ وَأَنْ تَصُومُوا خَيْرٌ لَكُمْ سورة البقرة آية 184 لَا يُرَخَّصُ فِي هَذَا إِلَّا لِلَّذِي لَا يُطِيقُ الصِّيَامَ، أَوْ مَرِيضٍ لَا يُشْفَى .
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما آیت کریمہ: «وعلى الذين يطيقونه» میں «يطيقونه» کی تفسیر میں کہتے ہیں معنی یہ ہے کہ جو لوگ روزہ رکھنے کے مکلف ہیں، ( تو ہر روزہ کے بدلے ) ان پر ایک مسکین کے دونوں وقت کے کھانے کا فدیہ ہے، ( اور جو شخص ازراہ ثواب و نیکی و بھلائی ) ایک سے زیادہ مسکین کو کھانا دے دیں تو یہ منسوخ نہیں ہے، ( یہ اچھی بات ہے، اور زیادہ بہتر بات یہ ہے کہ روزہ ہی رکھے جائیں ) یہ رخصت صرف اس شخص کے لیے ہے جو روزہ کی طاقت نہ رکھتا ہو، یا بیمار ہو اور اچھا نہ ہو پا رہا ہو۔