It was narrated that Anas said:
“On the day when the Messenger of Allah (ﷺ) entered Al-Madinah, everything was lit up, and on the day when he died, everything went dark, and no sooner had we dusted off our hands (after burying him) but we felt that our hearts had changed.”*
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ الصَّوَّافُ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الضُّبَعِيُّ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: لَمَّا كَانَ الْيَوْمُ الَّذِي دَخَلَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ أَضَاءَ مِنْهَا كُلُّ شَيْءٍ، فَلَمَّا كَانَ الْيَوْمُ الَّذِي مَاتَ فِيهِ أَظْلَمَ مِنْهَا كُلُّ شَيْءٍ، وَمَا نَفَضْنَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَيْدِيَ حَتَّى أَنْكَرْنَا قُلُوبَنَا .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں داخل ہوئے اس دن مدینہ کی ہر چیز روشن ہو گئی، اور جس وقت آپ کا انتقال ہوا ہر چیز پر اندھیرا چھا گیا، اور ہم لوگوں نے ابھی آپ کے کفن دفن سے ہاتھ بھی نہیں جھاڑا تھا کہ ہم نے اپنے دلوں کو بدلہ ہوا پایا۔