It was narrated from ‘Abdullah that the Messenger of Allah (ﷺ) said:
“Islam began as something strange and will go back to being strange, so glad tidings to the strangers.” It was said: “Who are the strangers?’ He said: “Strangers who have left their families and tribes.”
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ الْإِسْلَامَ بَدَأَ غَرِيبًا، وَسَيَعُودُ غَرِيبًا، فَطُوبَى لِلْغُرَبَاءِ ، قَالَ: قِيلَ: وَمَنِ الْغُرَبَاءُ؟ قَالَ: النُّزَّاعُ مِنَ الْقَبَائِلِ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام اجنبی حالت میں شروع ہوا، عنقریب پھر اجنبی بن جائے گا، لہٰذا ایسے وقت میں اس پر قائم رہنے والے اجنبیوں کے لیے خوشخبری ہے، آپ سے سوال کیا گیا: غرباء کون ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ لوگ ہیں جو اپنے قبیلے سے نکال دئیے گئے ہوں ۱؎۔