It was narrated that 'Ali said:
We were sitting with the Prophet (ﷺ) and he had a stick in his hand. He scratched in the ground with it, then raised his head and said: 'There is no one among you but his place in Paradise or Hell has already been decreed.' He was asked: 'O Messenger of Allah, should we not then rely upon that?' He said: 'No, strive and do not rely upon that, for it will be made easy for each person to do that for which he was created.' Then he recited: As for him who gives (in charity) and keeps his duty to Allah and fears Him, and believes in Al-Husna. We will make smooth for him the path of ease (goodness). But he who is a greedy miser and thinks himself self-sufficient. And denies Al-Husna. We will make smooth for him the path for evil.
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، وَوَكِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيِّ، قَال: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِيَدِهِ عُودٌ فَنَكَتَ فِي الْأَرْضِ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، فَقَالَ: مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا وَقَدْ كُتِبَ مَقْعَدُهُ مِنِ الْجَنَّةِ، وَمَقْعَدُهُ مِنَ النَّارِ ، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا نَتَّكِلُ؟ قَالَ: لَا، اعْمَلُوا، وَلَا تَتَّكِلُوا، فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ لِمَا خُلِقَ لَهُ، ثُمَّ قَرَأَ فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى 5 وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَى 6 فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْيُسْرَى 7 وَأَمَّا مَنْ بَخِلَ وَاسْتَغْنَى 8 وَكَذَّبَ بِالْحُسْنَى 9 فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْعُسْرَى 10 سورة الليل آية 5-10.
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے، آپ کے ہاتھ میں ایک لکڑی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے زمین کو کریدا، پھر اپنا سر اٹھایا اور فرمایا: جنت و جہنم میں ہر شخص کا ٹھکانہ لکھ دیا گیا ہے ، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! کیا ہم اس پر بھروسہ نہ کر لیں ( اور عمل چھوڑ دیں ) ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، عمل کرو، اور صرف لکھی تقدیر پر بھروسہ نہ کر کے بیٹھو، اس لیے کہ ہر ایک کو اسی عمل کی توفیق دی جاتی ہے جس کے لیے وہ پیدا کیا گیا ہے ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی: «فأما من أعطى واتقى وصدق بالحسنى فسنيسره لليسرى وأما من بخل واستغنى وكذب بالحسنى فسنيسره للعسرى»، یعنی: جس نے اللہ کی راہ میں دیا اپنے رب سے ڈرا، اور اچھی بات کی تصدیق کرتا رہا، تو ہم بھی اس پر سہولت کا راستہ آسان کر دیں گے، لیکن جس نے بخیلی کی، لاپرواہی برتی اور اچھی بات کو جھٹلایا تو ہم بھی اس کی تنگی و مشکل کے سامان میسر کر دیں گے ( سورة الليل: 5-10 ) ۱؎۔