کوپن ہیگن: ڈنمارک کے مقامی لوگوں نے سینکڑوں کی تعداد میں زندہ سفید ڈولفن مچھلیوں کو سمندر سے پکڑ کر قتل کیا گیا جس کے بعد سوشل میڈیا پر تنازعہ کھڑا ہوگیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق وہیل مچھلیوں سمیت سینکڑوں ڈولفنوں کو ڈینمارک کی ایک سالانہ روایت کے طورپر قتل کیا گیا اور جب یہ خبر سوشل میڈیا پر منظر عام پر آئی تو ایک نئے تنازعے نے جنم لیا۔ اس سال کے ایونٹ میں 1400 سے زائد سمندری جانور ہلاک کر دیے گئے۔
جانوروں کے حقوق کے تحفظ کے کارکنوں نے 400 سالہ اس منفی روایت کو ظالمانہ قرار دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہلاک ہونے والی 1400 سے زائد ڈولفنز کو چھریوں اور نیزوں سے مار کر قتل کیا گیا۔
ڈولفنز کے ہلاک ہونے سے ساحل کا پانی سرخ رنگ میں تبدیل ہوگیا، جو ایک خوفناک منظر پیش کر رہا تھا، سمندری حیاتیات دان بجرنی میکلسن نے کہا ہے کہ ریکارڈ سے پتا چلتا ہے کہ ڈنمارک کے خود مختار علاقے جزائر فیرو میں ایک دن میں ہلاک ہونے والی ڈولفنز کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔
شکار کی روایت سے وابستہ کئی افراد نے اس سال ڈولفن مچھلیوں کو قتل کرنے کی اس روایت سے دور کر لیا ہے، فیروسی ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین پائلٹ وہیلنگ نے ایک مقامی براڈکاسٹر کو بتایا کہ ناجائز اور گھناؤنا کام ہے۔