مجھے اپنی امی کیلئے دوائی لے کر جانی ہے ۔۔ سڑک کنارے بیٹھا زہنی معزور شخص کس طرح اپنی ماں کی صحت کیلئے محنت کر رہا ہے؟

image

روزی کمانا ایک مشکل کام ضرور ہے لیکن جب انسان محنت کا ارداہ کر لے تو اللہ پاک خود ہی راستے بناتا ہے۔ ہمیشہ دیکھتے ہیں ہم انسان اپنی زندگی سے شکایتیں کرتے نہیں تھکتے کہ ہمیں یہ نہیں ملا وہ نہیں ملا زندگی میں مگر آج ایک ایسے زہنی معذور لڑکے کی کہانی ہم آپکو بتانے جا رہے ہیں جس میں وہ اپنی ماں کیلئے کیسے محنت کرتا ہے، آیئے جانتے ہیں۔

اس لڑکے کا نام انو ہے اور وہ زہنی طور پر معزور ہے لیکن پھر بھی کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلاتا بلکہ محنت کر کے روزی کماتا ہے۔انو سرک کنارے ایک کپڑا بچھا کر سنترے بیچتا ہے۔ یہ کام وہ اس لیے کرتا ہے کیونکہ اس کی ماں کی طبعیت اب بہت خراب ہے اور گھر کا گزر بسر کرنے کیلئے اسے در در کی ٹھو کریں کھانی پڑتی ہیں مگر۔

پھر بھی اپنی قسمت سے کوئی شکوہ نہیں کرتا بس اپنے معصومانہ اندا میں کہتا ہے کہ آج کل کوئی ہمارے علاقے میں آتا ہی نہیں جو میرے یہ فروٹ خرید لے اور پھر میں اپنی ماں کیلئے دوائیں لے جاؤں گھر کیونکہ امی کی طبعیت خراب ہے اور انہیں سر میں کوئی مسئلہ ہے۔انو نامی یہ لڑکا کسی بھارتی شہر کا رہائشی ہے مگر ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ کس شہر کا یہ رہائشی ہے۔

انکی اس مجبوری کو دیکھتے ہوئے ایک شخص نے انکے سارے فروٹ خرید لیے اور انہیں 1 ہزار ورپے دے دیے کیونکہ یہ ایک سنترے کی تھیلی سو روپے میں فروخت کر رہےتھے ۔ مزید یہ کہ انہیں 2 ہزار روپے اور 1 سنترے کی تھیلی انہیں ہی واپس کر دی اور کہا اپنی امی کو یہ میری طرف سے دے دینا۔

جس پر پہلے وت یہ معصوم زہنی معزور شخص پیسے اور فروٹ نہیں لے رہا تھا کیونکہ ایماندار اور خؤددار تھا لیکن مذکورہ شخص کے اسرارکرنے پر دونوں چیزیں لے لیں ، اور اسی وقت زہنی معزور شخص کے چہرے پر جو خوشی تھی وہ بیان الفاظوں میں تو کی نہیں جا سکتی ، یہ شخص ایک بھارتی راہگیر تھا جس کا فیس بک اور یو ٹیوب پر چندن بنگ کے نام سے چینل اور پیچ ہے۔

واضح رہے کہ یہ شخص یوں ہی معاشرے کے ان باہمت لوگوں کی ویڈیو ز بنا کر انکی مدد کرنے کی کوشش بھی کرتا ہے اور لوگوں کو بھی اس طرف لاتا ہے کہ وہ ان لوگوں کا خیال رکھیں اور انکی مدد کرتے رہیں۔


About the Author:

Faiq is a versatile content writer who specializes in writing about current affairs, showbiz, and sports. He holds a degree in Mass Communication from the Urdu Federal University and has several years of experience writing.

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts