اپنے بیٹے پر بہت حق ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ اللہ پاک نے بھی والدہ کے پاؤں تلے جنت رکھی ہے اور ہمیشہ مائیں اپنے بچوں خصوصاََ بیٹوں سے حق سے کوئی بات کہتی ہیں یا کچھ بھی کہتی ہیں، آئیے جانتے ہیں کہ جنرل ایوب خان کی والدہ کو ان سے کون سی 3 بڑی شکایتیں تھیں۔
تیری گاڑیوں سے ہمیں مسئلہ ہے:
جنرل ایوب خان کی والدہ نے سب سے پہلے اپنے جنرل بیٹے سے شکوہ کیا کہ جب تو گاؤں آتا ہے تو تیرے آگے پیچھے چلنے والی گاڑیاں بہت تیز رفتار ہوتی ہیں جن سے بہت دھوڑ مٹی اڑتی ہے۔
جس سے ایک تو لوگوں کی صحت خراب ہوتی ہے اور دوسری طرف لوگوں کے چھوٹے بچے اور مال مویشیوں کی جان کو خطرہ ہوتا ہے کہ کہیں یہ تیری تیز رفتار گاڑی کے نیچے نہ آجائیں۔
گاؤں کے بچوں کو پڑھایا کیوں تھا :
اسی موقعے پر والدہ نے ایک اور شکوہ کیا کہ تیرے دور میں بھی پڑھے لکھے بچے خوار ہیں انہیں نوکری کیوں نہیں مل رہی؟ اگر نوکریاں دینی ہی نہیں تھیں تو بچوں میں پڑھائی کا رحجان کیوں پیدا کیا؟ اور اتنے سارے اسکول کالج کیوں کھول ر کھے ہیں۔
پٹواری مجھ سےزیادہ پیسے مانگتا ہے:
اپنے جنرل بیٹے سے والدہ نے کہا کہ ہر فصل کے وقت پٹواری مجھ سے اب زیادہ پیسے مانگتا ہے اور کہتا ہے کہ اماں تیرا بیٹا اب حکمران ہے تو لوگوں سے زیادہ پیسے دے۔
اصل میں ماجرا یہ ہے کہ پنجاب میں ہر فصل کٹنے پر پرانے وقتوں میں پٹواری ہر کسی سے کچھ پیسے لیا کرتا تھا یہ پیسے اسے افسر سمجھ کر لوگ اسے دیتے تھے کہ کہیں کوئی کام پڑ جائے تو آسانی سے کر دے گا یہ۔
پٹواری جنرل صاحب کی والدہ سے 50 روپے کی بجائے 100 روپے لیا کرتا تھا اپنی والدہ کے اس معصومانہ انداز میں کی گئی شکایتوں پر جنرل صاحب بس مسکرا دیے اور کہا گیا کہ "اماں کوئی بات نہیں پٹواری جتنے پیسے دے دیا کرو، اس سے بگاڑنی نہیں چاہیے"۔