میں پی ٹی آئی کا حصہ ہوں لیکن میرے ساتھ ہی انصاف نہیں ہورہا۔۔ ملیر کورٹ میں تشدد کا شکار ہونے والی لیلیٰ پروین کون ہیں؟

image

“عمران خان صاحب میں پی ٹی آئی کا حصہ ہوں۔ لوگوں سے کہتی ہوں کہ وزیرِ اعظم آپ کو انصاف دلائیں گے لیکن یہاں میرے ساتھ ہی انصاف نہیں ہورہا“

لیلیٰ پروین یہ کہتے ہوئے رو پڑیں۔ لیلیٰ پروین کو پیر کے روز کراچی میں ملیر کورٹ میں وکلاء کے نازیبا رویے کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد انھوں نے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا۔

چیف جسٹس صاحب انصاف کریں

ویڈیو میں لیلیٰ چیف جسٹس کو مخاطب کرتی ہوئی کہتی ہیں کہ “میں اور میرا بھائی کام سے گئے تھے ہم نے کسی سے بدتمیزی نہیں کی تھی پھر ہمارے ساتھ ایسا کیوں ہوا؟ اور کسی نے بھی ہم سے بدتمیزی کرنے والوں کو روکا کیوں نہیں؟ چیف جسٹس صاحب آپ خدارا اپنا کام کریں آپ کا کام انصاف کرنا ہے۔ میرے اور میرے بھائی کے ساتھ غنڈہ گردی ہوئی ہے“

شوہر نے ادھار لیا تھا جس کا چیک باؤنس ہوگیا

لیلیٰ پروین کا تعلق حکمران سیاسی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف سے ہے۔ پولیس کو بیان دیتے ہوئے لیلیٰ کا کہنا تھا کہ “میرے سابق شوہر علی حسنین نے میرے بھائی مشتاق اقبال خان سے ساڑھے چھ کروڑ روپے ادھار لئے تھے۔ جس کے بعد ادھار لوٹانے کے لئے انھوں نے جو چیک دیا وہ باؤنس ہوگیا جس پر لیلیٰ کے بھائی نے ان کے سابق شوہر پر کیس کردیا اور پولیس نے 21 نومبر کو ان کے سابق شوہر کو گرفتار بھی کرلیا تھا۔

سونے کے زیورات بھی لوٹے گئے

اسی کیس کے سلسلے میں لیلیٰ اپنے بھائی کے ساتھ پیشی پر عدالت گئی تھیں جہاں ان کے سابق شوہر کے وکلاء دوستوں نے انھیں دھمکیاں دیں اور کیس واس لینے کا کہا جس سے انکار پر ان کے ساتھ نازیبا رویہ اختیار کیا گیا۔ لیلیٰ کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے دوران ان کے سونے کے زیورات بھی لوٹ لئے گئے ہیں۔

مقدمہ درج ہوگیا ہے

لیلیٰ پروین نے پولیس کو بتایا کہ ان کی شادی علی حسنین سے پانچ سال قبل ہوئی تھی جس کے بعد اس سال 11 جون کو ان کی طلاق ہوگئی۔ اس شادی سے ان کا ساڑھے تین سال کا ایک بیٹا بھی ہے جس کا نام برہان ہے۔ پولیس نے لیلیٰ پروین اور ان کے بھائی کے ساتھ ہوئے واقعے میں ملوث لوگوں کے خلاف مقدرمہ درج کرلیا ہے۔


About the Author:

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts