میں انسانی ہڈیوں سے بھری سرنگ میں گیا تو وہاں ۔۔۔ سوشل میڈیا پر موجود خوفناک ویڈیوز جنہیں دیکھنے سے لوگ اب تک ڈرتے ہیں

image

ایسا ہم سب کا ماننا ہے کہ دنیا میں کچھ ایسی مخلوق موجود ہیں جو عام طور پر نظر تو نہیں آتی، مگر کبھی نہ کسی طرح اپنے ہونے احساس دلاتی رہتی ہیں۔ آج ہم آپ کو اسی کچھ خوفناک ویڈیو اور تصاویر کے بارے میں بتائیں گے جو انٹرنیٹ پر وائرل ہوئیں تھیں۔

انسانی ڈھانچے کے ساتھ کھیلتی ہوئی عورت

کیا آپ کبھی ایسا سوچ سکتے ہیں کہ آپ کسی پرانے قبرستان جائیں اور وہاں آپ کو کوئی خاتون انسانی ڈھانچے کے ساتھ کھیلتی ہوئی نظر آئے، تو سوچئے آپ کا کیا حال ہوگا۔

کچھ عرصہ قبل ایک ایسا ہی ایک خوفناک منظر برطانوی شہریوں کے ساتھ پیش آیا، جب انہوں نے 50 برس پرانے غیر فعال قبرستان میں انسانی ڈھانچے کے ساتھ کھیلتے ہوئے ایک خاتون کو دیکھا۔

تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ برطانوی شہر ہُل میں پیش آیا تھا۔ جہاں 50 برس پرانے قبرستان میں نن (NUN) کی طرح نظر آنے والی خاتون کو انسانی ڈھانچے کہ ساتھ پرسکون انداز میں کھیلتے اور ناچتے دیکھا گیا تھا۔ جہاں وہ خاتون کافی خوش دکھائی دے رہی تھی۔

دوسری تصویر میں خاتون، کتے کے ڈھانچے کے ساتھ کھڑی دکھائی دے رہی ہے۔

جبکہ اس واقعہ کو دیکھنے والے کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ یہ خاتون کسی ڈرامہ یا کسی آرٹ پروجیکٹ کا حصہ لگ رہی ہے۔ تاہم اس بات کی تصدیق نہ ہوسکی کہ اصل کہانی کیا تھی۔

انسانی ہڈیوں سے بھری سرنگ

فرانس میں موجود Catacombs وہ جگہ ہے جہاں زمین کے اندر انسانوں کی پرانی قبریں موجود ہیں۔ 90 کی دہائی میں ایک شخص جب وہاں گیا تو اس نے انسانوں کی ہڈیوں کے ڈھانچے دیکھے، جس کے بعد اس شخص کو مختلف آوازیں سنائی دی گئی۔ انٹرنیٹ پر موجود اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے مذکورہ شخص گھبراہٹ میں بھاگ رہا ہے اور اچانک وہ گرر جاتا ہے۔

تاہم اس فوٹیج کے حقیقی ہونے کے حوالے سے تصدیق نہ ہوسکی۔

کتوں کی کھیلتے ہوئے خوفناک ویڈیو

ایک آسٹریلوی شہری جیک ڈی مارکو اس وقت خوفزدہ ہوگیا، جب اس نے دیکھا کہ رات میں اس کا کتا کسی عجیب و غریب مخلوق کے ساتھ کھیل رہا ہے۔

یہ ویڈیو گھر کے بارے لگے سی سی ٹی وی کیمرے سے لی گئی تھی۔ جبکہ جیک ڈی مارکو کا کہنا ہے، یہ ممکن نہیں کہ کوئی اور دوسرا کتا گھر کے کسی بھی حصے میں آسکے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts