کبھی آپ نے سوچا ہے کہ مالی جج کی گاڑی میں بیٹھ کر جائے گا اور وہ بھی جج اسے خود اپنی گاڑی میں بٹھائے تو بلکل ایسا ہوا ہے۔
آج سے کچھ دن پہلے پنجاب کے علاقے راجن پور کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جناب ابراہیم اصغر نے اپنے مالی کے ریٹائرڈ ہونے پر اسے شاہانہ پروٹوکول دیا۔ ہوا کچھ یوں کہ جس دن عبدلاخالق نامی مالی کی ملازمت کا آخری دن تھا۔
تو ا س دن شام سے کچھ دیر پہلے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ابراہیم اصغر نے بڑے بڑے وکیلوں اور ججوں کو لائن میں کھڑا کر دیا اور خود مالی کے ساتھ اپنے دفتر سے نکلے تو وکیلوں اور ججوں نے ان پر پھولوں کی بارش کر دی اس پر مالی عبدالخالق بہت خوش ہوئے یہی نہیں جج صاحب ان کے کام سے اتنے خوش تھے۔
کہ انہیں اپنی گاڑی میں بٹھا کر اپنے ہی پروٹوکول کے ساتھ دفتر سے روانہ کیا تو اس وقت ڈرائیور کو اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ تم گاڑی کا دروازہ مت کھولو میں خود کھولوں گا۔
تو بلکل انہوں نے ایسا ہی کیا اور دروازہ کھول کر انہیں گاڑی میں باعزت بٹھایا اور سیلیوٹ بھی کیا ۔اپ سوچ رہے ہوں گے کہ ایک جج ہو کر مالی کیلئے اتنا سب کچھ کیوں کیا گیا ؟
یہاں یہ بتانا بہت ضروری ہے کہ یہ سب اس لیے کیا گیا کہ عبدالخالق نے اپنی ڈیوٹی سے کبھی چھوٹی نہیں جبکہ ان کا کام مالی کا تھا اور یہ پوری عدالت کے باغات کی حفاظت کرتے تھے اور ایسی حفاظت کرتے تھے کہ جب بھی کوئی پریشان حال شخص عدالت میں آتا تو وہ اپنے سارے غم بھول جاتا۔
یہی نہیں ہفتہ وار چھوٹی جب ہوتی تھی تو بھی یہ غمزدہ ہوتے تھے کہ ان کے باغ کا ان اب 2 دنوں میں کیا حال ہوا ہوگا پھر بقول عبد الخالق کے جب یہ پیر کے روز عدالت جاتے تو باغ کو پہلے جیسا کرنے کیلئے ڈبل محنت کرتے۔
اور جج صاحب کی اس کرم نوازی پر انکا کہنا تھا کہ اللہ پاک انہیں بہت ترقی دے وہ میرے ساتھ شروع سے بہت اچھے تھے جب میں کہیں ایمرجنسی میں یا خوشی میں چھوٹی لے کر شہر سے باہر جاتا تو یہ واپسی پر مجھے خود لینے آتے تھے۔
اس سرپرائز کے بارے میں اس سادہ لوح آدمی کو بلکل معلوم نہیں تھا کہ جج صاحب اسے یوں آخر میں رخصت کریں گے مگر جب یہ شاہانہ پروٹوکول میں اپنے محلے میں داخل ہوئے تو گھر والے اور محلےداروں کی آنکھیں کھلی کہ کھلی رہ گئیں کہ آخر انہوں نے ایسا کیا کیا جس پر انہیں یوں رخصت کیا۔
جب مالی عبد الخالق نے سارا ماجرا گھر والوں اور محلے داروں کو سنایا تو ان کی بھی آنکھیں نم ہو گئیں اور سب نے انکی تعریفوں کےپل باندھنا شروع کر دیے۔