زندگی میں معذوری کو مجبوری بنا لیا جائے تو قدم ڈگمگاتے رہتے ہیں۔ اس لئے بہتر ہے ہر مشکل کو قبول کرکے آگے بڑھیں جیسے کراچی کے مُحمد خان ہیں۔ چلنے پھرنے میں محتاج ہیں لیکن اپنی بیوی اور بیٹی سے محبت اس قدر کرتے ہیں کہ ان کے لئے اس عمر میں بھی کام کر رہے ہیں۔
مُحمد خان کی تصویر کچھ روز قبل سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوئی۔ اپنے بارے میں بتاتے ہوئے مُحمد خان کہتے ہیں کہ:
''
میں اکیلا اپنی بیمار بیوی اور طلاق یافتہ بیٹی کا کفیل ہوں، میری بیٹی کی طلاق ہوگئی، اس کا ایک 4 سالہ بیٹا بھی ہے، یہ سب لوگ میری ذمہ داری ہیں، میں ان کے لئے اپنی محنت سے جو کچھ کماتا ہوں، حلال کماتا ہوں، میں جتنا بھی کماتا ہوں، اپنے گھر کا گزارہ کر لیتا ہوں، بھیک مانگنے سے اچھا ہے کہ میں محنت سے کما لوں۔ اور شکر الحمدُاللہ جو کچھ کماتا ہوں وہ میرے لئے بہت ہے۔
''
مذید کہتے ہیں کہ:
''
مجھے کسی سے کوئی شکایت نہیں ہے، بس اگر کوئی غم ہے تو وہ یہ میری بچی کے ساتھ انصاف نہ ہوا، میرا کوئی بیٹا نہیں، کوئی دوسرا کاندھا نہیں، لیکن جو کچھ مجھے ملا وہ میری سوچ سے زیادہ ہے۔
''
محمد خان پین، پینسل اور سٹیشنری کا سامان بیچ کر اپنا گزارہ کرتے ہیں۔ پہلے جوڑیا بازار میں مزدوری کا کام کرتے تھے اور اب یہ چیزیں بیچتے ہیں۔
ایسے لوگوں کی مدد کریں جو خود اپنی مدد کرنے کے لئے وقت، عمر اور بیماری کا لحاظ نہیں کرتے، یہ ہماری اس معاشرے کی ذمہ داری ہیں۔