سندھ حکومت ویسے تو پورے صوبے کی بھلائی کے لئے کچھ نہیں کرسکی لیکن حال ہی میں اندھیر نگری چوپٹ راج کے مصداق غریب اور بیمار افراد اسپتالوں میں دواؤں تک کے لئے تڑپ رہے ہیں۔
ادویات کا بحران
جنگ گروپ کے مطابق حکومت سندھ کی جانب سے ادویات کے انتخاب اور خریداری کے لئے بنائی گئی “سینٹرل پریکیومنٹ کیٹی“ 5 کے بعد بھی کام شروع کرنے سے قاصر ہے۔ کمیٹی کی جانب سے نہ ہی دواؤں کی فہرستیں جاری کی گئیں اور اسی وجہ سے ان کی خرید میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کے باعث پورے صوبے کے اسپتالوں میں ادویات کا بحران پیدا ہوگیا ہے۔
85 فیصد دواؤں کی فہرست ہی جاری نہیں ہوئی
صوبے میں ادویات کے لئے جو بجٹ مختص کیا جاتا ہے اس میں 85 فیصد دواؤں کی فہرست سی پی سی ہی جاری کرتی ہے جبکہ باقی 15 فیصد دوائیں جان بچانے والی ادویات ہوتی ہیں جنھیں اسپتال انتظامیہ خریدتی ہیں۔
چار سالوں سے کمیٹی سستی کا شکار ہے
اطلاعات کے مطابق سی پی سی پچھلے 4 سالوں سے ہی دواؤں کی فہرست جاری کرنے میں دیر کررہی ہے جس کی وجہ سے اسپتال انتظامیہ اور مریض دونوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔