عوض نور کے نام سے تو آپ واقف ہی ہوں گے، یہ وہ بچی تھی جسے پچھلے سال خیبر پختونخواہ میں زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔
اب خیبر پختونخواہ کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شہناز حمید نے مرکزی مجرم ابدار کو سزائے موت اور سہولت کار رفیق کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔ اس موقعے پر بچی کے رشتہ دار بھی عدالت میں موجود تھے۔
تاہم عدالت نے اس کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے اور آج اس کیس کا فیصلہ سنا دیا جائے گا۔عوض نور کے وکیل عزیز الدین نے بتایا کہ مقدمے کی جاری سماعت کے دوران مرکزی ملزم نے نوشہرہ کی ضلعی عدالت میں ضمانت کی درخواستیں دیں تھیں جو ڈسٹرکٹ کورٹ کے علاوہ پشاور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ نے بھی مسترد کر دیں ہیں۔
یہ واقعہ کب پیش آیا تھا ؟
یہ واقعہ پچھلے سال نوشہرہ کے گاؤں زیارت کاکا صاحب نامی گاؤں میں جنوری میں پیش آیا تھا، پولسی کے مطابق 8 سالہ عوض نور مدرسے سے واپس لوٹ رہی تھی کہ ملزم راستے میں کھڑا تاھ اور بچی کو بہلا پھسلا کر اپنے ساتھ لے گیا اور انسان کے روپے چھپے وحشی نے بچی کو زیادتی کا نشانہ بنا دیا۔
اسی واقعے پر بچی کے چچا ریزاض علی شاہ کاکا خیل نے کہا کہ بچی روزانہ سہ پہر 3 بجے سپارہ پڑھنے مدرسے جاتی تھی اور اس دن بھی اپنے وقت پر اپنی بہن کے ساتھ مدرسے پڑھنے گئی لیکن گھر واپس نہیں آئی اور اسکی بہن واپس آ گئی۔
اور کہا کہ ابدار نامی شخص اسے بہلا پھلسا کر اپنے ساتھ لے گیا اور کئی دن وہ لاپتہ رہی۔
اب پریشان ہو کر ہم نے اور گاؤں والوں نے اسے ڈھونڈنا شروع کر دیا اور یہ شخص بھی ہمارے ساتھ مل کر ڈھونڈھتا رہا۔
یہی نہیں بلکہ ہمیں ہمیشہ گمراہ کرتا رہا رہا کہ میں نے عوض نور کو وہاں دیکھا، یہاں دیکھا لیکن حقیقت تو اس وقت کھلی جب اس کی بہن نے بتایا کہ یہی آدمی اسے چیزوں دلانے کے بہانے سے بہلا پھسلا کر اپنے ساتھ لے گیا تھا جس پر ہم نے اسے پکڑ لیا۔
مجھے کیا پتہ میں میں اپنے بچی سے آخری مرتبہ بات کر رہا ہوں :
عوض نور کے والد جو کہ گزشتہ برس سے روزگار کی خاطر خلیجی ملک میں رہائش پذیر تھے جب انہیں اس واقعے کی خبر ملی تو وہ فوراََ وہاں سے پاکستان آگئے۔
یہی نہیں اس افسوسناک واقعے پر غم میں ڈوبے بچی کے والد کا کہنا تھا کہ کہ میری بچی مدرسے جانے سے پہلے مجھ سے ہی بات کر رہی تھی مگر مجھے کیا پتا تھا کہ میں اپنی بچی سے آخری مرتبہ بات کر رہاہوں۔