کراچی کے مشہور زمانہ علاقے طارق روڈ پر واقعہ مدینہ مسجد کو گرانے کا نوٹس سپریم کورٹ کی جانب سے آ گیا ہے جس کی وجہ سے اس جمعے کو تمام نمازی حضرات نے سڑک پر نماز پڑھی۔
اسی صورتحال میں کراچی کے بیٹا کہلائے جانے والے سماجی کارکن آگے آئے ہیں اس غیر قانونی مسجد کی حقیقت عوام کے سامنے رکھتے ہوئے چیف جسٹس صاحب سے اپیلی کر دی ہے۔
اپنے ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ آج میرے ساتھ وہ شخص موجود ہیں جن کے دادا نے یہ مسجد بنائی تھی۔
تو اس موقعے پر یہ جوان کہتا ہے کہ آج سے 35 سال پہلے یہاں مسجد نہیں ہوا کرتی تھی بس اس پار ک میں ایک پکا فرش تھا جہاں لوگ نماز پرھتے تھے تو علاقہ مکینوں کی مرضی سے یہ فیصلہ کیا گیا کہ یہاں مسجد بنا دی جائے۔
تو اب اس مسجد کو مکمل بنانے میں پورے 35 سال ہمیں لگے ہیں اور پچھلے سال ہی اس میں ٹائلز لگائی گئی ہیں۔ اور یہاں ہر جمع کو تقریباََ 7 ہزار لوگ اور ہر نماز میں 2 سے 3 ہزار لوگ اللہ پاک کے حضور سجدہ ریز ہوتے ہیں تو ہمارے آپ سے اپیل ہے کہ کوئی اپ حل نکالیں اور مسجد کو بچا لیں۔
یہی نہیں اس نوجوان نے کہا کہ ہمارے پاس سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے اجازت نامے ہیں جنہوں نے اجازت دی تو یہ مسجد بنی۔
اس کے بعد ظفر عباس نے کہا کہ سر آپ بھی کراچی کے بیٹے ہیں، مسائل کو اچھا سمجھتے ہیں اور اگر کوئی اچھا حل نکل سکتا ہے تو نکال لیں اور مسجد کو بچا لیں۔
اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ اب تو علاقہ مکین یہ بھی کہتے ہیں کہ اس زمین کو جو بھی رقم بنتی ہے ہم وہ بھی حکومت پاکستان کے خزانے میں جمع کروانے کو تیار ہیں بس آپ کسی طریقے سے مسجد کو گرنے سے بچا لیں ،آپ کی بہت مہربانی ہو گی۔
واضح رہے کہ یہ مسجد ایک پارک کی جگہ پر قائم ہے اور اب یہ چار منزلہ نہایت ہی خوبصورت مسجد ہے۔