گھروں میں چوری اور ڈکیتی کی واردات تو سنتے آئے ہیں۔ لیکن پنجاب میں کچھ روز قبل ڈکیتی کی ایک ایسی واردات ہوئی جس میں چور صرف سونا، پیسہ، قیمی سامان ہی نہیں بلکہ 14 ماہ کا شیر خوار بچہ بھی اُٹھا کر لے گئے۔ معاملہ کچھ یوں ہوا کہ خوشاب کے ایک رہائشی پاکستانی بزنس مین عبدالرحمٰن جوکہ جنوبی افریقہ میں مقیم ہیں۔ ان کے گھر سے چوری کی اطلاع ملی۔

عبدالرحمٰن کی بیوی نے پولیس کو کال کرکے بتایا کہ میرے گھر میں چوری ہوگئی ہے۔ چور اپنے ساتھ لاکھوں روپے تو لے کر گئے، لیکن میرا 14 ماہ کا بچہ بھی ساتھ لے گئے ہیں۔ جس پر پولیس فوراً متحرک ہوئی۔ پولیس نے چاروں طرف اپنے اہلکاروں کو بھیج کر سرچ آپریشن کیا۔
عبدالرحمٰن گزشتہ 15 سال سے جنوبی افریقہ میں مقیم ہیں اور دوہری شہریت رکھتے ہیں۔ ان کو چوروں نے کال کرکے 10 کروڑ روپے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ بچہ واپس نہیں کریں گے۔ پولیس کے مطابق عبدالرحمٰن کے 14 ماہ کے بیٹے محمد جمیل کے اغواء میں جنوبی افریقی گینگ کے ملوث ہونے کے شواہد بھی ملے ہیں۔ جس پر فوری پنجاب پولیس نے جنوبی افریقی پولیس سے مدد طلب کی۔ 42 گھنٹوں کی بہترین کارروائی کے بعد بچہ بازیاب ہوگیا۔
خوشاب پولیس نے گھر میں ڈکیتی کے دوران بچے کے اغوا کے 42 گھنٹوں بعد ہی چوری کیے گئے ایک فون کی مدد سے ملزمان کا پتہ لگایا اور انہیں گرفتار کرلیا۔
موبائل فون کی مدد سے ہی پولیس اٹک پہنچی جہاں کرائے کے گھر میں چھوٹے بچے کو پکڑ کر قید کیا تھا، وہیں سے ملزمان کو بھی گرفتار کرلیا۔
واضح رہے کہ 30 دسمبر کی رات کو 4 افراد عبد الرحمٰن کے گھر میں داخل ہوئے اور گھر والوں کو یرغمال بنا کر نقدی، موبائل فون اور 25 تولہ سونا لوٹ لیا تھا۔