اچھے لوگ آج بھی اس دنیا میں موجود ہیں جو لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹ لانے کے لیے آگے آگے رہتے ہیں۔انہیں ایسا کر کے راحت محسوس ہوتی ہے جو ان میں لوگوں کی مدد کرنے کا جذبہ پیدا کرتی ہے۔
کراچی کی ایک خاتون مہندی آرٹسٹ بھی اسی سفر پر گامزن ہیں اور وہ ایسا خوبصورت کام کر رہی ہیں جو لوگوں کے دلوں گو گرما دے۔
سارہ وزیرجو کہ ایک مہندی آرٹسٹ ہیں اپنے بارے میں بی بی سی کو انٹرویو میں بتاتی ہیں کہ ان کی والدہ دلہنوں کے مہندی لگاتی تھیں اور اپنی والدہ کو دیکھ کر مجھے بھی مہندی لگانے کا شوق بیدار ہوا جس کے بعد میں نے بھی آہستہ آہستہ اس کام کو اپنا لیا۔ میں اپنی والدہ کے ساتھ دلہنوں کو مہندی لگانے جاتی تھی۔
سارہ وزیر نے کہا کہ مہندی لگانے کا کام ایک انتہائی ہنر مند پیشہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے مہندی لگانے کا اپنا ایک طریقہ کار دریافت کیا اور مارڈرن طرز کے مہندی ڈیزائن بنائے۔
سارہ وزیر کا کہنا تھا کہ اس کی شروعات ٹورنٹو سے ہوئی جب ایک 'ہینا ہلز فاؤنڈیشن' کی جانب نے مجھے اس طرف لایا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ فاؤنڈیشن ان لوگوں کے لیے کام کررہا تھا جن لوگوں کے بال کیمو تھیراپی کے باعث جھڑ چکے تھے وہ ان کے سر پر مہندی لگاتے ہیں۔ وہ مہندی ان بچوں کے سروں پر اتنی خوبصورت لگتی ہے کہ جیسے انہوں نے سر پر تاج پہن رکھا ہو۔
سارہ وزیر کا کہنا تھا کہ میں نے بھی ان کے عمل کی پاسداری کی اور خود بھی کینسر سے جنگ لڑنے والی معصوم بچیوں کے سروں اور ہاتھوں پر مہندی سے بنانا شروع کر دیں۔
سارہ نے کہا کہ جب میں اسپتال جا کر ان بچیوں کے ہاتھوں اور سر پر مہندی لگاتی ہوں تو ان کے والدین بہت خوشی محسوس کرتے ہیں کہ کوئی آکے ان کے بچوں کے چہروں پر خوشی بکھیر رہا ہے انہیں ہنسا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز تو ان کا علاج کر ہی رہے ہیں لیکن جب کوئی باہر سے آکر انہیں اس طرح کی خوشی دے رہا ہے تو یہ چیز بچوں کے لیے کسی تحفے سے کم نہیں۔
مہندی آرٹسٹ سارہ وزیر نے مزید کیا کہا، دیکھیئے اس ویڈیو میں۔