میرا ہر بچہ 15 سال کی عمر میں معزور ہو جاتاہے ۔۔ بوڑھا باپ کیسے اپنے کئی معذور بچوں کو ہر روز مرتا ہوا دیکھتا ہے

image

جب بھی بچے 15، 16 سال کی عمر5 کو پہنچتے ہیں تو معذور ہو جاتے ہیں یہ واقعہ پنجاب سے ہے جہاں ایک گھر ایسا بھی پایا جاتا ہے جس کے گھر کے 6 کے 6 بچے معذور ہیں۔

ان مجبور بچوں کے والد حافظ محمد احمد صاحب کا کہنا ہے کہ میرے بچے تو خود اٹھ کر پانی نہیں پی پاتے اگر میں پاس نہ ہوں تو یہ یہ بھوکے پیاسے ہی رہتے ہیں۔

اس مجبور باپ کا کہنا ہے کہ آج سے 10 سال پہلے میرا سب سے بڑا بچہ جب 15 سال کی عمر کو پہنچا تو معذور ہو گیا، میری تو جیسے ہمت ہی ٹوٹ گئی۔

کیونکہ سب جانتے ہیں کہ ایک باپ کو امید ہوتی ہے کہ اس کا بیٹا اس کا بازو بنے گا اور اسے بھی کچھ آرام ملے گا پر میری قسمت میں ایسا نہیں۔

مزید یہ کہ ان معذور بچوں کے باپ کا کہنا تھا میں ڈاکٹروں کے پاس بھی لیکر اپنے بچوں کو بھاگا، بڑی منتیں کیں کہ میرے بچوں کو ٹھیک کر دیں لیکن وہ کہتے ہیں کہ یہ بیماری آپکی خاندانی ہے۔

جبکہ ہمارے خاندان میں ایسی کوئی بیماری نہیں کہ بچے 15، 16 سال کی عمر میں آ کر معذور ہو جائیں۔

اور خاندانی بیماری کیسے ہو سکتی ہے جب میرے 2 بچے بالکل ٹھیک ہیں شادی شدہ ہیں جن میں سے ایک کی تو 2 بچیاں بھی ہیں۔ لیکن وہ بھی غربت کا مارا ہوا ہے،غلہ منڈی میں مزدوری کرتا ہے۔

یہی نہیں ہر کوئی ڈاکٹر اپنی جان چھوڑانے کیلئے کہہ دیتا ہے کہ یہ دوائی کھا لو اگر ٹھیک ہو گئے تو میرے پاس دوبارہ چیک اپ کیلئے آنا ورنہ نہیں۔

باتوں ہی باتوں میں حافظ محمد احمد صاحب کہتے ہیں کہ بچوں کےعلاج کیلئے لاہور اسلام آباد کے دھکے بھی کھائے لیکن کچھ نا بن سکا اور اب تو میں بھی بس سارا دن انہی کی خدمت میں لگا رہتا ہوں۔

ورنہ اس سے پہلے میں ایک کمپنی میں منشی لگا ہوا تھا جس سے گھر کا گزارا نہیں ہوتا تھا تو میں نے پلاٹوں کا کام شروع کر دیا۔

جب حالات کچھ بہتر ہونے لگے تو میری بیوی کا انتقال ہو گیا تب سے ہی میں اب انکی خدمت کرتا ہوں اور اب دوستوں کا ہی ساتھ ہے جو ہماری مدد کر دیتے ہیں جس سے گھر کا گزارا بمشکل ہو جاتا ہے۔

ویڈیو میں آپ صاف دیکھ سکتے ہیں کہ انکی بچی اور بچہ کہتے ہیں کہ ہم 5،6 کلاس میں تھے جب معذور ہو گئے اب تو بیٹھا بھی نہیں جاتا۔

کمر اور پاؤں میں شدید درد رہتا ہے اب تو بس لوگوں سے درخواست ہے کہ ہماری مدد کریں تا کہ ہم بھی نارمل زندگی گزاریں اور اپنے والد کا ہاتھ بٹا سکیں۔

اسی موقعے پر انکے والد کا کہنا تھا کے میرے بچوں کا علاج بھارت یا پھر کسی بھی غیر ملک میں ممکن ہے مگر میرے پاس پیسے نہیں۔ جس کسی کو بھی انکی مدد کرنی ہو وہ ان کے والد کے اس نمبر پر رابطہ کر سکتا ہے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts