“نہ ہی میرے ساتھ کوئی واقعہ پیش آیا ہے نہ ہی کسی نے میری کوئی ویڈیو بنائی ہے۔ یہ سارا کیس پولیس والوں نے خود بنایا ہے“
یہ الفاظ ہیں اسلام آباد میں عثمان مرزا کیس سے متاثرہ خاتون کے جنھوں نے ایک بار ملزمان کو پہچاننے کے بعد کیس سے مکمل طور پر لاتعلقی اختیار کرلی ہے۔ خاتون نے عدالت میں بیان دیا ہے کہ ہے “پولیس والے خود ہی سادہ کاغذوں پر میرے دستخط اور انگوٹھے لگواتے رہے۔ میں کسی بھی ملزم کو نہیں جانتی اور نہ کیس کی پیروی کرنا چاہتی ہوں۔ میں نے کسی کو بھی تاوان کی رقم ادا نہیں کی اور نہ کسی ملزم نے مجھے ہراساں کیا“
ساتھ ہی انھوں نے حلف اٹھا کر یہ بھی کہا کہ میں نے ایسا کوئی بیان حلفی نہیں دیا کبھی کسی ملزم کو نہیں شناخت کیا اور ہی کسی کاغذ پر دستخط کیے۔
پولیس کا ردِ عمل
چونکہ کیس کافی سنگین نوعیت کا تھا اس لئے جب اس معاملے پر صحافی رؤف کلاسرا نے ایس ایس پی عطاالرحمن کا موقف جاننا چاہا تو ان کا کہنا تھا کہ “ہمارے پاس اتنے ٹھوس ثبوت اور رپورٹس موجود ہیں کہ عدالت میں متاثرہ خاتون کی گواہی کی ضرورت نہیں ہم اپنی رپورٹس عدالت میں لے کے جائیں گے اور امید ہے ہم کیس بھی جیت لیں گے“
متاثرہ جوڑا شادی کرچکا ہے
اس سے پہلے ایس ایس پی انویسٹی گیشن نے یہ بھی بتاہا تھا کہ واقعے سے متاثرہ جوڑا شادی کرچکا ہے اور پولیس نے انھیں مکمل تحفظ کی یقین دہانی بھی کروائی تھی۔ متاثرین کے پیچھے ہٹنے کے باوجود پولیس کا کیس کو آگے بڑھانے کا فیصلہ خوش آئیند ہے جس سے معاشرے میں بڑھتے ہراسانی کے واقعات پر قابو پانے میں مدد ملے گی اور جرائم پیشہ افراد کے دلوں میں قانون کا خوف پیدا ہوگا۔