کسی کا معصوم بچہ اس دنیا سے چلا جائے اور وہ بھی اس کے ماں باپ کی آنکھوں کے سامنے تو اس ماں اور باپ پر تو قیامت ٹوٹ گئی ہو گی۔
بالکل ایسا ہی گزشتہ روز ہونےو الے دھماکے میں ہوا جب ابصار نامی ایک بچہ اپنے ماں باپ، ماموں اور دیگر رشتہ داروں کے ساتھ لاہور انار کلی گھومنے آیا۔
تو وہاں خطرناک بم دھماکہ ہو گیا جس کے نتیجے میں ماں باپ بھی زخمی ہوئے لیکن ابصار شدید رخمی ہو گیا۔
جسے فوراََ اس کا ماموں اسپتال لے گیا لیکن بقول اس 9 سالہ ابصار کے ماموں کے کہ میں کبھی یہاں تو کبھی وہاں اپنے بچے کو گود میں اٹھائے اسپتال میں چکر لگاتا رہا۔
ہر کوئی یہی کہتا کہ بچہ وارڈ لے جاؤ اور وہاں جاؤں تو کہتے کہ دوسرے وارڈ میں لے جاؤ، بس اسی چکر میں میرا بچہ میری گود میں ہی تڑپتا رہا اور آخر میں لاش تھما دی گئی۔
مزید یہ کہ معصوم بچے کے نانا نے یہ بتایا کہ پوری فیملی اس افسوسناک واقعے پر انتہائی پریشان ہے اور یہ بھی کہا کہ میری بیٹی کراچی کورنگی کی رہائشی ہے، شادی کے بعد آزاد کشمیر منتقل ہو گئی تھی۔
مزید یہ کہ ابصار فیملی کے ہمراہ اپنی نانی سے ملنے آ رہا تھا اور اس کی نانی نے اس کیلئے سائیکل بھی خرید رکھی تھی۔
دشمنوں کی اس کاری ضرب پر ابصار کی نانی یہی سوچ سوچ کر غم سے نڈھال ہے کہ اس کی بیٹی اب کیسے صبر کرے گی۔ دیگر رشتہ داروں کے بقول جب دھماکہ ہوا تو ابصار ماموں کیساتھ پیچھے رہ گیا تھا اور ہم آگے نکل آئے تھے۔
واضح رہے کہ اس فیملی کے ممبران کراچی سے آئے ہوئے تھے، بچے کے ماموں کہتے ہیں کہ مجھے تو یہاں کہ اسپتالوں کا بھی پتا نہیں تھا پھر بھی کسی طرح میں اسپتال لے گیا لیکن کسی نے مدد نہیں کی۔