ایم کیو ایم کے رہنما خلیل الرحمٰن عرف بھولو خانزادہ کو کچھ روز قبل قتل کیا گیا جس کے بعد ٹوئٹر پر ہیش ٹیگ خلیل الرحمن خانزادہ ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔ جہاں حیدرآباد میں جگہ جگہ دھرنے دیے گئے۔ کاروباری مراکز کو بند کیا گیا۔ وہیں ٹنڈو الہ یار میں بھی لوگوں نے بے گناہ قتل کے خلاف خوف مظاہرے کیے۔
حیدرآباد میں بھی مظاہرین پر خوب لاٹھی چارج کیا گیا۔ بالکل اسی طرح کی غیر معمولی صورتحال ٹنڈوالہٰ یار میں بھی پیش آئی جہاں پولیس نے گھروں میں گھس گھس کر خوتاین، بچوں، بچیوں اور بزرگوں پر لاٹھی چارج کرکے زخمی کیا۔
ٹوئٹر پر ان بزرگ بابا کی تصویر خوب وائرل ہو رہی ہے۔ لیکن سوال یہ اٹھتا ہے کہ کتنے بھی مظاہرے ہو جائیں، پولیس کو گھروں میں گھس کر خواتین اور بزرگوں کو مارنے کا حق کس نے دیا؟
واضح رہے کہ تفصیلات کے مطابق یم کیو ایم پاکستان کے مقامی رہنما خلیل الرحمان خانزادہ عرف بھولا ٹنڈو الہ یار سیشن کورٹ میں پیشی کے لیے آئے تھے، انہیں واپسی پر عدالت کے باہر فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔ پولیس نے ایک شخص اسد جسکانی کو زخمی حالت میں جائے وقوعہ سے گرفتار کر کے تھانے منتقل کیا تھا۔