گھر والوں نے پب جی گیم کھیلنے سے کیا کیا منع 14 سالہ بچے نے ماں سمیت تمام بہن ، بھائیوں ہی کو مار دیا۔ یہ واقعہ لاہور کے مشہور علاقے کاہنہ میں پیش آیا۔
اس افسوسناک واقعے کا مقدمہ بھی قاتل بیٹے زین ہی کی مدعیت میں درج ہوا لیکن پولیس نے تفتیش کیلئے زین کو اپنی حراست میں لیا تو۔
یہ ہولناک انکشاف ہوا کہ اس کی ماں ایک ڈاکٹر تھی جو اسے پب جی کھیلنے سے منع کرتی تھی۔ بقول قاتل بیٹے کے جس رات اس نے اپنی ماں اور 4 بہن بھائیوں کو مارا اس پوری رات وہ سویا نہیں۔
اور پب جی کھیلنے کے بعد اپنے ہی گھر والوں پر وار کر ڈالے۔ مرنے والوں میں ماں ناہید، بھائی تیمور، بہن ماہ نور اور فاطمہ شامل ہیں۔
مزید یہ کہ یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے جب پب جی نے کسی خاندان کی زندگی ہی ختم کر دی ہو۔ اس سے پہلے بھی اس طرح کے کئی واقعات سامنے آتے رہے ہیں جس میں پب جی کھیلنے کے شوقین افراد نے اپنی جان ہمیشہ کیلئے ختم کر دی۔
جیسا کہ اچھرہ میں فرسٹ ایئر کے طالب علم نے پب جی گیم کھیلنےسے منع کرنے پر خودکشی کی۔
اور پنجاب سوسائٹی میں 28 سالہ شہر یار نے پب جی گیم میں شکست سے دلبرداشتہ ہو کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا جبکہ پب جی گیم پرشرط ہارنے پر 16سالہ غلام عباس نے خودکشی کی اور یہ تھانہ شمالی چھاؤنی کے علاقے کا رہائشی تھا۔