ایک عام آدمی اپنے اہلخانہ کی کفالت کے لیے دن رات کام کر کے روزی کماتا ہے اور جب اسے یہ علم ہو کہ اُس کی ساری محنت کا کوئی نتیجہ حاصل نہیں ہونے والا تو وہ وقت اس کے لیے تکلیف دہ بن جاتا ہے۔
شہر کراچی سے تعلق رکھنے والے شاہ محمد کبیر جنہوں نے بتایا کہ وہ منگھوپیر میں موجود جذام کے اسپتال میں کام کر رہے ہیں۔ محمد کبیر نے کہا کہ میں نے سن 1989 میں وارڈ بوائے کی حیثیت سے کام شروع کیا۔
انہوں نے بتایا کہ میرا کام یہ تھا کہ میں ڈاکٹر رُتھ فاؤ کے تمام مریضوں کے اسپتالوں میں علاج کراتا، ان کے آپریشن کرواتا، میڈیکل چیک اپ کے لیے شہر کے مختلف سرکاری اسپتال لے کر جاتا تھا۔
61 سالہ محمد کبیر نے بتایا کہ میں نے 31 سال تک میں نے اپنا کام پوری ایمانداری کے ساتھ کیا۔ میں نے سوچا تھا کہ اپنی ریٹائرمنٹ کے دن آرام سے گھر میں گزاروں گا لیکن ایک سال سے میں اپنی صرف اپنی پینش کے لیے بھاگ رہا ہوں۔
محمد کبیر نے بتایا کہ میں نے کے ایم سی کو کئی درخواستیں بھی دی ہیں، میں ان سے کہتا ہوں کہ جو بھی میری چھٹیوں کے پیسے ہیں یا پینشن ہے وہ مجھے دے دیئے جائیں تاکہ مجھے کسی کے آگے بھیگ نہ مانگنے کی ضرورت پڑے۔
محمد کبیر نے دکھ بھرے الفاظ میں کہا کہ اے اللہ پاک مجھے صرف اپنا محتاج رکھ، اور کسی کا محتاج نہ کر، یہ لوگ مجھے سزا دے رہے ہیں۔