میاں بیوی کی علیحدگی میں سب سے زیادہ نقصان بچوں کا ہوتا ہے، ظاہر ہے بچوں کے لیے والدین دونوں کا ہونا بہت ضروری ہے۔ علیحدگی تو ہو جاتی ہے، مگر جب کسٹڈی کا معاملہ آتا ہے تو کسی ایک کو بچوں کا ذمہ دار ٹہرایا جاتا ہے جس سے بچوں کو ذہنی اذیت ملتی ہے۔ بہرحال
سینیٹ نے ماں کو بچے کی کسٹڈی دینے سے متعلق بل منظور کرلیا ہے۔
بچی 16
سال تک اور بچہ 7 برس کی عمر تک ماں کے پاس ہی رہے گا۔
ڈپٹی چئیرمین سینیٹ مرزا آفریدی کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں گارجینز اینڈ وارڈز ترمیمی بل 2020 کی منظوری دے دی۔ یہ بل سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے پیش کیا اور کہا کہ اس سے قبل کسٹڈی قانون انگریز نے بنایا تھا لیکن اب ہم ترمیم کے تحت ماں کو بچے کی کسٹڈی کا حق دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ:
''
اسلام میں کہیں نہیں لکھا کہ ماں کی کسٹڈی کب تک ہوگی، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق بچہ 7 سال تک اور بچی 16 سال تک ماں کے پاس رہے گی لیکن ماں کی کسٹڈی ختم کرنے کے حوالے سے قانون خاموش ہے۔ اس ترمیم کے تحت ماں کو بچوں کی کسٹڈی کا حق مل جائے گا۔ اس بل میں عورتوں کو تحفظ دیا جا رہا ہے۔
''
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا آفریدی نے کہا کہ:
''
اس بل پر حکومت کی کوئی تجویز ہے تو وہ ترامیم پیش کردیں۔ ابھی ترمیمی بل قائمہ کمیٹی سے منظور ہو کر آ چکا ہے۔
''
تحریک انصاف کے سینیٹر علی محمد خان نے کہا کہ:
''
اس بل پر اسلامی نظریاتی کونسل نے تجاویز دی ہیں انھیں مد نظر رکھا جائے، یہ بل اچھا اور مناسب ہے اور اس میں سب فرقوں کی الگ رائے ہے اور اسلامی نظریاتی کونسل میں تمام فقہ موجود ہیں۔ لہٰذا مذید ترمیم کی جاسکتی ہے۔''