پاکستان کے مختلف صوبوں میں شادی کی مختلف اور دلچسپ رسم و رواج کا سلسلہ کئی صدیوں سے چلتا آرہا ہے جس کا اکثر لوگوں کو علم نہیں ہوتا۔
بالکل ویسے ہی صوبہ سندھ کے شہر سکھر میں شادی سے متعلق ایک انوکھے طرز کی رسم سامنے آئی ہے جہاں دولہا کو شادی سے پہلے اور سسرالیوں کا دل جیتنے کے لیے خوب محنت کرنی پڑتی ہے۔
یہ رواج سکھر کے گاؤں خميسو ميں صديوں سے چل رہا ہے جہاں دلہے کو شادی سے ايک ماہ پہلے تک لڑکی والوں کی خدمت کرنا پڑتی ہے۔
جوگيوں کے 7 قبيلے 400 سال سے يہی رسم مناتے آرہے ہيں جس میں شادی سے پہلے لڑکا لڑکی والوں کی خدمت کرتا ہے۔ اور یہ لڑکے کے لیے ایک امتحان ہوتا ہے۔ اپنی محنت سے لڑکا اگر دل جیتنے میں کامیاب ہوجاتا ہے تو اس کا رشتہ پکا کر دیا جاتا ہے۔ اور اگر خدمت کرنے میں ناکام ہوجائے تو بات پکی نہیں ہوپاتی۔ یہ رواج سکھر، خیرپور، جیکب آباد کے کئی علاقوں میں یہی رواج چل رہا ہے جو دولہے کو پرکھنے کا واحد راستہ ہے۔
شادی کرنے کے لیے لڑکے کو اس کڑے امتحان سے گزرنا پڑتا ہے۔ جوگی برادری سے تعلق رکھنے والا 25 سالہ عطااللہ دلہن کی تلاش کے لیے شکار پور سے سکھر آیا۔ لیکن اسے پہلے سے ہی اندازہ تھا کہ اسے بھی محنت کرنا ہوگی۔ عطااللہ کے والد نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ میرا بیٹا گیا اور اس نے ایک ماہ لڑکی والوں کی خدمت کی۔
رپورٹ کے مطابق عطااللہ ایک ماہ تک لڑکے کے گھر ٹھرا۔ پہلے اس نے اینٹیں بنانے کا کام کیا اور پھر 15 روز تک کھیتی باڑی میں مصروف رہا۔ بھٹے والوں نے ایک دن کی اسے 250 روپے دیہاڑی دی۔
عطااللہ جب دولہا بنا تو اس نے انٹرویو میں بتایا کہ میں ایک ماہ تک یہاں رکا اور اپنے سسر کی خدمت کی۔ اب میں اپنی دولہن لے کر جا رہا ہوں بہت خوشی ہو رہی ہے۔
یہاں ایک اور دلچسپ بات یہ ہے کہ منگی سے شادی تک لڑکے والے لڑکی کی شکل دیکھ سکتے ہیں اور نہ ہی بات کی اجازت ہوتی ہے۔ تمام معاملات بڑے بوڑھے طے کرتے ہیں۔ اور ایک ماہ تک لڑکا جو کماتا ہے اسی رقم سے لڑکی کا جہیز مکمل ہوتا ہے۔ اور دوسری جانب اگر لڑکی کچھ دینا چاہیں یا نہیں وہ ان کی مرضی ہوگی۔