پوری دنیا میں مشہور مذہبی اسکالر طارق جمیل کا نیا بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ان کا سیاست سے قطعاََ کوئی تعق نہیں ہے۔ معاشرے کے دوسرے طبقات کی طرح حکمرانوں اور سیاستدانوں کو بھی احکامات خداوندی پر عمل پیرا ہونے کا پیغام دینے کیلئے تبلیغ کا تعلق ضروری ہے اور یہ تعلق نیا نہیں۔
یہی نہیں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ سلسلہ 1992 سے شروع ہوا اور 1997 میں اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کی دعوت پر ان کی وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزراء سے تبلیغی خطاب کیا، اسی ضمن میں اور بھی ملاقاتیں ہوتی رہیں۔ اس کے علاوہ 1992 میں قائم مقام صدر وسیم سجاد سے بھی ایوان صدر میں ملاقاتیں رہیں اور اب سابق وزیراعظم عمران خان سے جو ملاقاتیں ہوئیں وہ بھی اسی سلسلے میں تھیں۔
مولانا طارق جمیل نے کہا کہ جب عمران خان نے بحیثیت وزیراعظم ریاست مدینہ کی بات کی تو خوشی ہوئی، وہ ملاقات اسی سلسلے میں تھی، 27 ویں شب بھی انہوں نے دعائے شب کے لیے دعوت دی تھی اس لیے بنی گالہ گیا تھا۔
واضح رہے کہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ معتقدین اور ناقدین کا معاملہ یہ ہے کہ موجودہ سیاسی صورتحال میں ہم اختلاف رائے کرنے اور سننے کی برداشت سے بھی عاری ہو چکے ہیں، پہلے سیاست میں فریق سے اختلاف کو مخالفت کہا جاتا تھا اور اب بات نفرت تک جا پہنچی ہے۔