“مجھے لگتا ہے میری ماں کی زچگی کا وقت قریب ہے انھیں بہت درد ہورہا ہے لیکن وہ اسپتال نہیں آسکتیں کیوں کہ گھر میں کوئی نہیں جو انھیں اسپتال لاسکے“
یہ الفاظ 10 سالہ بچی میریکل مورے کے ہیں جنھوں نے اپنی30 سالہ ماں وائلہ فئیر کی ڈلیوری کا عمل خود اکیلے مکمل کروایا۔ وائلہ کو مقررہ وقت سے3 دن پہلے اچانک درد اٹھا۔ اس وقت ان کے گھر میں سوائے ان کی بیٹی کے اور کوئی بھی نہیں تھا۔ تب ہی ان کی بیٹی نے ماں کی حالت کو دیکھتے ہوئے سمجھداری کا مظاہرہ کیا اور ایمرجنسی میں طبی امداد کے لئے دیے گئے نمبر 911 پر فون کیا۔
ماں کو صبر کی تلقین کرتے ہوئے زچگی کا عمل کروایا
میریکل نے طبی امداد دینے والے عملے کو تمام صورتحال سمجھائی جس کے بعد انھوں نے بچی کو اپنی ماں کی مدد کرنے کے لئے کہا۔ اس دوران وائلہ درد سے تڑپتی رہیں اوران کی چینخوں کی آواز بھی فون پر سنائی دینے لگی لیکن بچی نے کمال ہمت دکھاتے ہوئے ماں کو صبر کی تلقین کی اور بستر پر سیدھا لٹا دیا۔ ڈاکٹر کی دی گئی ہدایات کے مطابق میریکل نے والدہ کی کمر کے نیچے تکیہ رکھ دیا۔
ڈاکٹر بھی حیران رہ گئے
ڈلیوری کا عمل مکمل ہوتے ہی میریکل نے جنم لینے والی اپنی چھوٹی بہن کو گود میں اٹھایا اور احتیاط سے صاف کیا کہ کہیں نال بچی کے گلے سے نہ لپٹ جائے۔ جتنی دیر میں طبی عملہ وائلہ کے گھر پہنچا ننھی میریکل اپنی ماں کی زچگی کا عمل مکمل کرواچکی تھی۔ ڈاکٹرز بچے کے حوصلے اور سجھداری سے بہت خوش ہوئے۔ یہ خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہے اور اس بات کا ثبوت ہے کہ بچوں پر بھروسہ کیا جائے تو وہ بھی بڑوں کی طرح کارنامے انجام دے سکتے ہیں۔