بے ترس والدین نے بیٹے کو کچرے میں پھینک دیا ۔۔ پولیس والے نے دم گھٹتے بچے کی جان بچائی تو 25 سال بعد اس کے ساتھ ایسا کیا ہوا کہ نیکی مثال بن گئی؟

image

بچوں کی چاہت میں جہاں شادی شدہ جوڑے تڑپتے ہیں، مہنگے سے مہنگے علاج کرواتے ہیں وہیں کچھ لوگ اس نعمت کو ضائع کر دیتے ہیں تو کچھ ظالم بچوں کو پیدا کرکے انہیں کچروں میں پھینک کر انسانیت کی تذلیل کرتے ہیں جبکہ وہ یہ جانتے ہیں کہ غلط ہے، تکلیف دہ ہے لیکن اپنے گناہوں کا ازالہ کرنے کے لیے معصوم اپنی گود کے بچے کو تڑپتا ہوا چھوڑ دیتے ہیں۔

ایک مرتبہ کا ذکر ہے کہ ایک امریکی پولیس افسر اپنے گھر میں آرام کر رہا تھا اس کو ڈیوٹی پر جانے کے لیے کال آئی تو وہ اچانک چلا گیا لیکن جب گھر واپس آنے لگا تو اس کو بہت دور سے کہیں بچے کے رونے کی آواز آ رہی تھی۔ پولیس افسر کوپ بیولینا نے جا کر بچے کو ڈھونڈنے کی کوشش کی تو دیکھ کر ششدر رہ گیا کہ بچہ کچرے کے ڈھیر کے اندر ایک کاغذ کے تھیلے پر رکھا ہوا ہے اور اسے مکھیاں بھی کھا رہی ہیں اس پر کچرا بھی پڑا ہوا ہے۔

کوپ بیولینا کا دل ڈر گیا، اس نے فوراً بچے کو اٹھایا اور ہسپتال لے گیا، بچے کے متعلق معلومات جمع کروائی اس کے لیے اپنی جیب سے کچھ رقم ہسپتال انتظامیہ کو دیا اور اس کو ایک حفاظت خانے یعنی بے بی کیئر ڈے میں داخل کروا دیا اور پھر کچھ روز بعد کوپ دوسرے ملک چلا گیا پھر 4 ماہ بعد واپس اپنی ڈیوٹی پر آگیا۔

اس واقعے کے پورے 25 برس کے بعد کوپ کو ایک فون کال آئی اور اس کو وہیں بلایا گیا جہاں اس نے یہ بچہ اٹھایا تھا، کوپ بیولینا ڈیوٹی سے ریٹائر ہوچکا تھا لہٰذا اس کو کئی قسم کے شبہات تھے مگر وہ چلا گیا تو دیکھا کہ یہ جوان لڑکا وہی بچہ ہے جس کو کوڑے پر سے اٹھایا گیا تھا۔

کوپ بیولینا جب اس بچے آدم سے ملا تو رو پڑا اور پوچھا تم نے مجھے کیسے ڈھونڈا بچے نے کہا میں جب سے بالغ ہوا اپنی ماں اور گھر والوں کی تلاش میں نکلا تو مجھے پتہ چلا کہ آپ ہی وہ پہلے انسان ہیں جس نے مجھے زندگی کی جانب بڑھایا تھا اور آج میں آپ کے سامنے کھڑا ہوں، آپ کا شکریہ آپ نے مجھے میرے بے حس والدین کے ظالمانہ سلوک کے بع دبھی زندہ بچایا۔

کوپ بیولینا رو پڑا اس بچے کو گلے لگایا اور اپنے گھر لے گیا وہاں اس کو بتایا کہ بیٹا مجھے میری ماں اور بھائی بہن سب چھوڑ کر چلے گئے، بھائی بہن کہاں ہے، ماں کہاں ہے؟ میں آج بھی یہ معلوم نہیں کرسکا بس اس کی کچھ چیزیں میرے پاس ہیں جو میں دیکھ کر اپنا وقت گزار لیتا ہوں۔

چونکہ آدم انویسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ میں انٹرنشپ کر رہا تھا، اس نے بیولینا کو کہا انکل آپ فکر نہ کریں ہم کوشش تو کرسکتے ہیں کہ آپ کی ماں کہاں ہے؟ جب تلاش شروع کی تو 7 ماہ گزر گئے کوئی سراغ نہ مل پایا پھر بیولینا نے کہا آدم تم چھوڑ دو جب اتنے سالوں میں ان کو میری یاد نہیں آئی تو اب کیسے مل سکتے ہیں وہ مجھے؟

آدم یہ سن کر رویا، لیکن اس نے اپنی تلاش جاری رکھی۔ اس کو معلوم ہوا کہ فلوریڈا کی ایک جیل میں بیولینا کی ماں قیدی ہے کیونکہ اس نے اپنے سابق شوہر کو قتل کردیا تھا۔ لیکن آدم نے کوپ کو اس کی ماں سے ملایا اور جیل سے بھی چھڑوایا۔

یہ کہانی البتہ پُرانی ہے لیکن آج بھی کچرے سے اٹھائے گئے اس بچے کی مہارت اور دریا دلی کو امریکہ میں لوگ یاد کرتے ہیں۔


About the Author:

Humaira Aslam is dedicated content writer for news and featured content especially women related topics. She has strong academic background in Mass Communication from University of Karachi. She is imaginative, diligent, and well-versed in social topics and research.

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts