مائیکل جیکسن ایک ایسی ہستی ہے جو کسی بھی تعارف کی محتاج نہیں لیکن اس شہرت کے لیئے اس نے کیا قیمت ادا کی؟ آج ہم آپ کو بتائیں گے کہ ایک ایسا شخص جس نے شہرت حاصل کرنے اور اپنے عروج کو برقرار رکھنے کے لیئے اپنی زندگی خود کیسے خراب کی۔
1987 میں سیاہ فام موٹے نقوش والے لڑکے سے ایک خوبصورت اور نسوانی نقوش والے گورے لڑکے کی شکل میں دنیا کے سامنے آئی جو مائیکل جیکسن کے نام سے مشہور ہوا۔ وہ مختلف ملکوں میں جا کر پرفارم کرنے لگے اور دیکھتے ہی دیکھتے کروڑ پتی بن گیا۔
ماضی سے شرم:
گورے ہونے کے بعد ملنے والی کامیابی نے مائیکل کا دماغ پوری طرح تبدیل کردیا، اور اس نے اپنے والدین اور گھر والوں سے لاتعلقی اختیار کرلی۔ صرف اتنا ہی نہیں بلکہ اس نے کرائے پر گورے ماں باپ بھی رکھ لیئے۔ پنے دوستوں اور ماضی کو پوری طرح سے نظرانداز کرنے کے بعد مائیکل اندر ہی اندر اکیلا ہوتا چلا گیا۔
مصنوعی شان و شوکت:
دنیا میں اپنا نام بنانے اور شہرت کو برقرار رکھنے کے لیئے مائیکل نے ایلوس پریسلے کی بیٹی لیزا میری پریسلے سے شادی کر لی، اور یورپ میں اپنے مجسمے بھی نصب کروائے۔ مائیکل نے مصنوعی طریقے سے ایک نرس کے ذریعے اپنا پہلا بچہ کیا۔
انوکھی خواہش:
مائیکل جیکسن کی خواہش تھی کہ وہ 150 سال تک زندہ رہے، جس کے لیئے وہ عجیب و غریب طریقے استعمال کرتا تھا جیسے کہ رات کو آکسیجن ٹیوب ٹینک میں سونا، بیماریوں سے بچنے کیلیئے دستانے پہننا اور مخصوص خوراک کھانا۔ مائیکل نے 12 ڈاکٹرز کی ایک ٹیم رکھی ہوئی تھی جو روزانہ اسکی خوراک اور اسکا معائنہ کرتی تھی، اس خواہش میں وہ اتنا کھو گیا کہ اسے حقیقتاً ایسا لگنے لگا کہ وہ 150 سال جیئے گا۔
مائیکل جیکسن کی موت:
آخر 25 جون 2009 کی وہ رات آئی جو اسکی زندگی کی آخری رات ثابت ہوئی، دنیا کے کامیاب ترین ڈاکٹرز اسکو ایک سانس بھی ایکسڑا نہ دے سکے اور وہ 50 سال کی عمر میں دنیا سے رخصت ہوگیا۔
موت کی اصل وجہ:
مائیکل کے پوسمارٹم کے بعد ڈاکٹرز نے ایک چونکا دینے والا انکشاف کیا انکے مطابق، بہت زیادہ احتیاط کی وجہ سے مائیکل کا جسم ڈھانچہ بن گیا تھا، بال ختم ہوگئے تھے، پسلیاں ٹوٹی ہوئی تھیں یہاں تک کہ اسکے پورے جسم پر سوئیوں کے بے تحاشہ نشان تھے جو مختلف انجیکشنز لینے کی وجہ سے آئے تھے۔
اپنی خواہش کے حصول میں مائیکل جیکسن نے اپنی زندگی جہنم بنادی تھی، لیکن وہ یہ بات بھول گیا کہ دنیا تو فتح کی جاسکتی ہے لیکن موت کو شکست نہیں دی جاسکتی۔