جگر عطیہ کرنا بڑی ہمت اور بہادری کا کام ہے پھر چاہے بیٹا باپ کو دے یا بیٹی ماں کے لیے عطیہ کرے۔ انسانی جسم کے اعضاء جس طرح ایک دوسرے سے جُڑے رہتے ہیں اسی طرح اگر رشتے آپس میں مل بانٹ کر محبت سے جوڑے جائیں تو کوئی مشکل وقت مشکل نہیں لگتا۔
23 سالہ تامل فلموں کے ڈائریکٹر آدھن اولر نے والد 60 سال کی عمر میں جگر کی بیماری میں مبتلا ہوگئے اور تشخیص اتنی دیر سے ہوئی کہ اب صرف جگر کی ٹرانسپلانٹیشن ایک آخری حل تھا۔ ان کے جگر میں جہاں انفیکشن اس قدر بڑھ چکا تھا کہ اگر بروقت آپریشن نہ کیا جاتا تو زندگی کی بازی ہار جاتے۔
23 سالہ آدھن نے پاپا کو جگر عطیہ کرنے کے 2 ہفتے بعد اپنے سوشل میڈیا اکاونٹ پر اپنی اور والد کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ایک وقت تھا جب میں چلتے پھرتے، کھیلتے ہوئے گر جاتا تو پاپا مجھے سنبھالتے تھے، آج میں خود کو خوش نصیب سمجھتا ہوں کہ مجھے یہ موقع زندگی نے فراہم دیا کہ میں اپنے والد کے احسانوں کا بدلہ کسی حد تک پورا کرسکوں۔ مجھے اپنے جگر عطیہ کرنے پر فخر ہے کیونکہ یہ وہ وقت تھا اگر میں بھی بے حس ہو جاتا تو آج اپنے والد کی موجودگی سے بھی ترس جاتا۔