اللہ تعالیٰ نے دنیا میں اتنی خوبصورت اور حسین چیزیں بنائی ہیں کہ دیکھنے والے حیران رہ جائیں۔ کچھ چیزیں تو جنت سے زمین پر اتاری گئی ہیں جن میں سے ایک جنت کی نہر بھی ہے۔ قرآن پاک میں کئی مرتبہ نہرِ فرات کا ذکر کیا گیا ہے۔ جس کو جنت کی نہر کہا جاتا ہے۔
جنت کی نہر اس دریا کو اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ اس کا پانی قدرتی طور پر میٹھا ہے اور اس میں مچھلیاں اور دیگر آبی حیات بھی موجود ہیں۔ دریائے فرات ترکیہ میں موجود ہے۔ اس میں 3 ملکوں سے پانی بہتا ہے۔ یہ وہی دریا ہے جس کا ایک کنارہ شام اور عراق میں بھی ہے جس جگہ معرکہ کربلا ہوا اور پانی کی جنگ ہوئی وہ بھی اسی پانی پر تھی۔
مشہور وی لاگر زبیر ریاض نے اپنی ایک ویڈیو میں یہ دریا تفصیل سے دکھایا اور بتایا کہ یہ وہی دریا ہے جس کے بارے میں قرآن اور حدیث میں بتایا گیا ہے کہ جب قیامت کا وقت قریب آئے گا تو یہ پانی کم سے کم ہو جائے یا ختم ہو جائے گا اور پھر یہاں سونے کا ایک پہاڑ نکل آئے گا جس پر 100 لوگوں کی جنگ ہوگی اور کوئی ایک ہی حق پر قائم رہے گا۔
اس دریا کو آج بھی بہت سے لوگ دیکھنے کے لیے جاتے ہیں جہاں گھومنے کے لیے صرف 50 ترکی لیرہ کا ٹکٹ لینا پڑتا ہے اور کشتی کے ذریعے لے جایا جاتا ہے۔