سگے باپ سے بڑھ کر بچوں کا پیار کرتا ہوں۔۔ ذہنی معذور بچوں کا بیڑا اپنے سر رکھنے والا ایسا فرشتہ صف انسان جس نے اپنی ساری زندگی اس نیک کام میں وقف کردی

image

کہتے ہیں کہ جن کا کوئی نہیں ہوتا ان کا خدا ہوتا ہے۔ اور خدا اپنے خاص بندوں سے اُن بے سہارا افراد اور بچوں کی مدد کرواتا ہے جن کے دل میں احساس اور فکر ہوتی ہے۔

دنیا کے ہر حصے میں ایسے انسان رہتے ہیں جنہیں خود سے زیادہ دوسروں کی فکر رہتی ہے۔آج ایک ایسے ہی شخص سے آپ کو ملوائیں گے جو 30 سال سے زائد عرصے سے شدید ذہنی بیمار بچوں کی پرورش اور دیکھ بھال کر رہے ہیں۔

یہ کہانی برائٹ سائٹ پر جاری کی گئی ہے۔ یتیم خانوں میں 80 لاکھ بچے اس وقت رہ رہے ہیں،ان میں سے اکثر کے والدین میں کم از کم ایک زندہ ہیں مگر وہ اپنی اولاد کی ذمہ داری خود نہیں لینا چاہتے۔

یہی وجہ ہے کہ محمد بزیک جیسے انسان دوست اس دنیا میں موجود ہیں جو ان بچوں کا سہارا بنے ہوئے ہیں۔

70 کی دہائی میں محمد بزیک انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے لیبیا سے امریکہ چلے گئے۔ بعد میں وہ 1997 میں شہری بن گئے اور اپنی مرحومہ بیوی سے شادی کی۔

1995 سے، وہ کئی ضرورت مند بچوں کے رضاعی باپ ہیں۔ محمد بزیک کہتے ہیں کہ اُـن کا مقصد خطرناک بیماریوں میں مبتلا بچوں کی مدد کرنا ہے،خاص طور پر وہ بچے جنہیں اکثراسپتالوں میں چھوڑ دیا جاتا ہے یا ریاست ان کے اہل خانہ سے لے جاتی ہے۔

اس دوران اس نے 80 سے زیادہ بچوں کی دیکھ بھال کی ہے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ایسا کرنا اس کا فرض ہے۔ محمد بزیک نے ان بچوں کو پیارا گھر بھی دیا ہے اور ان کے آخری دنوں کو ہر ممکن حد تک خوش رکھنے میں مدد فراہم کی ہے۔

بزیک کا بچوں کی دیکھ بھال کے حوالے سے کہنا تھا کہ ہمیں ان لوگوں کی مدد کے لیے اپنا ہاتھ بڑھانے کی ضرورت ہے جنہیں ہماری ضرورت ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ کونسی قوم یا مذہب اور کس ملک سے اس کا تعلق ہے۔

بیزیک کو بہت سی مشکلات اور چیلنجز سے گزرنا پڑا تھا، خاص طور پر اس وقت جب ان کی اہلیہ انتقال کر گئیں تھیں جو اپنے شوہر کے ساتھ مل کر ذہنی معذور بچوں کا خیال رکھتی تھیں۔ کئی دہائیوں تک بزیک نے اپنے ایمان کی وجہ سے اپنے کردار کی مضبوطی کو برقرار رکھا۔

محمد بزیک کی گود میں موجود اس بچی کا نام سمانتھا ہے جو پیدائشی طور پر ذہنی معذور پیدا ہوئی اور وہ اپنی باقی زندگی اسپتال میں گزارنے والی تھی۔

لیکن بیزیک نے اس کا سرپرست بننے کا فیصلہ کیا۔ بزیک سمانتھا کے لیے سالگرہ کا اہتمام کرتے ہیں اسے باہر کھانا کھلانے لے جاتے ہیں اور سگے باپ سے بڑھ کر اس کا خیال رکھتے ہیں۔


About the Author:

Zain Basit is a skilled content writer with a passion for politics, technology, and entertainment. He has a degree in Mass Communication and has been writing engaging content for Hamariweb for over 3 years.

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts