ماں کے پاؤں تلے جنت ہے۔ یہ الفاظ اس لیے ہی کہے جاتے ہیں کیونکہ ماں صرف بچے کو اس دنیا میں لے کر نہیں آتی بلکہ اس کی تکلیفوں کو دیکھ کر کانپ اٹھتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کی خوشیوں کیلئے وہ کسی حد تک بھی چلی جاتی ہے۔
تو بالکل آج ایک ایسی ہی ماں کی کہانی لے کر ہم آپ کے سامنے آئے ہیں جو بچوں کی خاطر کلی بن گئی ہے ۔ جی ہاں آپ نے صحیح سنا ہے۔ اس عورت کا نام سندھیا ماروی ہے جس کی عمر اس وقت 30 سے زائد ہے۔
مگر جب اس کے خاوند کا انتقال ہو گیا تو بچوں او رساس کی زمہ داری اسکے کاندھوں پر آ گئی۔ جس سے یہ ڈری نہیں اور خاوند والا کام یعنی کہ کلی کا کام شروع کر ڈالا۔
یہ عورت بھارت کی ریاست مدھیاپردیش کے علاقے جبل پور سے تعلق رکھتی ہے جوکہ اپنے گھر کے کام اور بچوں کی پڑھا کر کانتی جنکشن نامی ریلوے اسٹیشن پر جاتی ہے تاکہ کچھ اب کما بھی سکوں۔ اسٹیشن تک آنے کیلئے اسے روز 45 کلو میٹر چلنا پڑتا ہے ۔ لیکن اس کے چہرے پر بھی پھر اکتاہٹ یا پھر مایوسی نظر نہیں آتی۔
اس اسٹیشن پر اس وقت 50 مرد کلی کام کرتے ہیں جن کے درمیان یہ پر اعتماد طریقے سے کام کرتی ہیں۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز اور تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ یہ کسی بھی مرد سے کم نہیں کیونکہ بالکل کسی مرد کی طرح ہی یہ دونوں ہاتھوں اور سر پر بھاری بھرکم بیگ اٹھا لیتی ہیں۔
آخر میں آپکو یہ بھی بتاتے چلیں کہ مسافروں کا یہ سامان ٹرین کے اندر تک چھوڑ کر آتی ہیں اور اگر کسی کو اسٹیشن سے باہر جانا ہو تو بھی یہ خود سامان اٹھائے ان کے ساتھ باہر چلتی ہیں۔ اس قدر محنت پر ہر کوئی ان کی تعریف کیے بغیر نہیں تھکلتا۔ بعض لوگ تو انہیں اصل زندگی کا ہیرو مانتے ہیں۔