بابا امی کو کچھ مت بتانا ۔۔ موت کی سزا پانے والے نوجوان کے آخری الفاظ جو باپ پر قیامت بن کر ٹوٹے،دل دکھا دینے والا واقعہ

image

اس دنیا میں کئی جیلیں ایسی ہیں جن میں موجود قیدی بنا کسی جرم کے اور صرف جھوٹے الزامات کی بنیاد پر اندر کئی سالوں سے سزا کاٹ رہے ہیں۔ ان کے اہلخانہ کے لیے وہ وقت بہت سخت ہوتا ہوگا جن کا پیارا بنا کسی وجہ کے جیل کی سلاخوں کے پیچھے موجود ہے۔

ایران میں اسی افسوسناک طرز کا واقعہ پیش آیا ہے جب ایک نوجوان کو جاسوسی کے الزام میں پھانسی کی سزا دی گئی۔

بی بی سی اُردو کے مطابق حال ہی میں علی رضا اکبری جو ایران کے ساتھ ساتھ برطانوی شہریت بھی رکھتے تھے، کو پھانسی دی گئی جس کے بعد دنیا بھر میں ایران میں سزائے موت کے رواج کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔

اگرچہ علی رضا اکبری، جنہیں برطانوی جاسوس ہونے کے الزام میں سزا دی گئی، کا مقدمہ حکومت مخالف مظاہروں سے جڑا ہوا نہیں ہے تاہم ان کا اعترافی بیان اور قید تنہائی بالکل اسی طرح کا سلوک ہے جیسا مظاہرین کے ساتھ جیلوں میں روا رکھا جا رہا ہے۔

ایران میں حکومت مخالف مظاہروں کی ابتدا ستمبر میں اس وقت ہوئی جب مہسا امینی نامی خاتون کی پولیس کی حراست میں موت ہوئی جن کو درست طریقے سے حجاب نہ پہننے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

محمد مہدی کو ایران کی نیم فوجی تنظیم کے ایک رکن کے قتل کے الزام میں تین نومبر کو گرفتار کیا گیا تھا۔

اس کیس میں گرفتار 16 دیگر ملزمان کے ساتھ ان کے خلاف مقدمہ تین دن تک بغیر وقفے کے چلتا رہا۔

ایران میں ملزم کو قانونی نمائندگی کا حق دیا جاتا ہے لیکن اس طرح کے حساس مقدمات میں یا پھر جاسوسی کے الزام کے مقدمات میں یہ نمائندگی مکمل طور پر آزادانہ نہیں ہوتی بلکہ عدالت کی جانب سے ایک منظور شدہ فہرست میں سے کسی وکیل کی تعیناتی کردی جاتی ہے۔

ایسے مقدمات میں صحافیوں اور خاندان کے اراکین کو عدالت میں داخلے سے روک دیا جاتا ہے اور بند دروازے کے پیچھے کی کہانی کا واحد ذریعہ صرف وہ فوٹیج ہوتا ہے جو عدالتی حکام خود جاری کرتے ہیں۔ اکثر یہ فوٹیج ایڈٹ کی جاتی ہے۔

اس مقدمے کی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ محمد مہدی پریشانی کے عالم میں اعتراف کرتے ہیں کہ انھوں نے سکیورٹی فورس کے رکن کے سر پر پتھر مارا تھا۔

عدالت کی جانب سے ان کے دفاع کے لیے نامزد وکیل اس دعوے کی نفی نہیں کرتے اور جج سے معافی کی درخواست کرتے ہیں۔

محمد مہدی پھر یہ کہہ کر بیٹھ جاتے ہیں کہ ان کو بیوقوف بنایا گیا۔ محمد مہدی کو زمین پر کرپشن کا مرتکب پایا گیا جس کی سزا موت ہے۔

ایران میں عام طور پر حکام کی جانب سے خاندان پر دباؤ ہوتا ہے کہ وہ خاموش رہیں لیکن محمد کے والد ماشا اللہ کریمی نے ایرانی اخبار اعتماد کو انٹرویو دیا۔

اس انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ جس دن محمد کو سزا سنائی گئی، اس نے ان کو روتے ہوئے فون کیا۔بابا انھوں نے فیصلہ سنا دیا ہے۔ مجھے موت کی سزا ہوئی ہے۔ امی کو کچھ مت بتانا۔ یہ محمد مہدی کے آخری الفاظ تھے جو باپ پر قیامت بن کر ٹوٹے، وہ کہتے ہیں کہ ان کا بیٹا معصوم تھا۔ سوشل میڈیا پر اس خبر کے آنے کے بعد دکھ کا اظہار کیا گیا ہے۔

خیال رہے سات جنوری کو ایک 22 سالہ کراٹے چیمپیئن محمد مہدی کریمی کی سزائے موت پر عمل کیا گیا۔


About the Author:

Zain Basit is a skilled content writer with a passion for politics, technology, and entertainment. He has a degree in Mass Communication and has been writing engaging content for Hamariweb for over 3 years.

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts