اذان کے دوران خاموشی سے اذان کو سننا اور اذان کا جواب دینا مستحب ہےتاہم اکثر دیکھا جاتا ہے کہ لوگ کام میں مصروفیت کے علاوہ گفتگو کے دوران بھی اذان کی آواز سننے کے باوجود بات چیت ترک نہیں کرتے بلکہ اپنے معمولات میں مشغول رہتے ہیں تاہم ایک چھوٹے سے بچے کی اذان پر ردعمل کی ویڈیو نے بڑوں کو بھی سوچنے پر مجبور کردیا ہے۔
انڈونیشیا سے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک نومولود بچہ بستر پر کھیل رہا ہے لیکن جونہی اس کے کان میں اذان دی جاتی ہے تو بچہ فوراً خاموش اور ساکت ہوجاتا ہے۔
یاد رہے کہ سن1 ہجری کو جب مدینہ طیبہ میں نماز باجماعت ادا کرنے کے لیے مسجد بنائی گئی تو ضرورت محسوس ہوئی کہ لوگوں کو جماعت کا وقت قریب ہونے کی اطلاع دینے کا کوئی خاص طریقہ اختیار کیا جائے۔ رسول اللہ ﷺنے جب اس بارے میں صحابہ کرام سے مشاورت کی تو اس سلسلے میں چار تجاویز سامنے آئیں تاہم آنحضرت ﷺکو غیر مسلم اقوام سے تشبیہ کے باعث پسند نہ آئیں۔
اس مسئلے میں آنحضرت ﷺاور صحابہ کرام متفکر تھے کہ اسی رات ایک انصاری صحابی حضرت عبداللہ بن زید نے خواب میں دیکھا کہ کسی نے انہیں اذان اور اقامت کے کلمات سکھائے ہیں۔
انھوں نے صبح سویرے آنحضرت ﷺکی خدمت میں حاضر ہو کر اپنا خواب بیان کیا تو رسول اللہ ﷺ نے اسے پسند فرمایا اور اس خواب کو اللہ تعالیٰ کی جانب سے سچا خواب قرار دیا۔
آنحضرت ﷺنے حضرت عبداللہ بن زید سے فرمایا کہ تم حضرت بلال کو اذان کے ان کلمات کی تلقین کر دو، ان کی آواز بلند ہے اس لیے وہ ہر نماز کے لیے اسی طرح اذان دیا کریں گے۔ چنانچہ اسی دن سے اذان کا یہ نظام قائم ہے اور اس طرح حضرت بلال رضی اللہ عنہ اسلام کے پہلے موذن قرار پائے۔
یہ درست ہے کہ ضرورت کے تحت بات کرنے میں ممانعت نہیں لیکن افضل یہی ہے کہ اذان کے وقت خاموشی اختیار کی جائے اور بغور اذان سنی جائے اور اس کا جواب دیا جائے۔