ڈرامہ تیرے بن اس وقت بھی ٹاپ ٹرینڈ بنا ہوا ہے، جب سے مریم گھر چھوڑ کر بھاگی ہے سب کو میرب سے زیادہ ہمدردی ہوگئی ہے، اب ظاہر ہے وہ بیچاری تو معصوم تھی جس کو یہ معلوم ہی نہیں تھا کہ لڑکا ملک زبیر ہے اور مریم اپنی پیاری بھابھی کو بلیک میل کرکے رو رو کر اپنے مقصد میں گھر سے بھاگنے میں کامیاب تو ہوئی لیکن نامراد لوٹی۔ اتنا ہنگامہ اور رونا دھونا تو ہونا ہی تھا لیکن اس سب میں ایک بڑا سوال جو میرب کے منہ بولے والی کی جانب سے بولا گیا وہ بالکل جابجا تھا کہ بچی بھاگی تو اس میں محبت کا قصور تھا یا ماں کی ممتا اور تربیت کی کمی کا؟
ہم اکثر ہی دیکھتے ہیں کہ وہ بچے جو والدین سے دوستوں کی طرح اپنی ہر بات شیئر کرتے ہیں، اپنی مشکلوں کا بتاتے ہیں وہ اپنی مُحبت کا اظہار والدین کے سامنے کرنے سے گھبراتے نہیں ہیں، ہاں ڈرتے ضرور ہیں لیکن گھبراتے نہیں ہیں اور یہی وہ اہم وقت ہوتا ہے جب اولاد بد فعلی یا غلط قدم اٹھانے سے بچ جاتی ہے۔ لیکن جو والدین بچوں کے ساتھ ہمیشہ ڈراؤ، دھمکاؤ رکھتے ہیں، ان کے بچے ان سے دور ہو جاتے ہیں۔
تربیت کا اثر بچوں کی زندگی میں بہت گہرا ہوتا ہے۔ انسانیت کا سارا دارومدار ہی بچے کی تربیت پر ہوتا ہے، اگر گھر والے یا خصوصاً ماں اپنے بچے کو اچھا سکھائے گی تو بچہ اچھا سیکھے گا۔ اگر ماں غصے سے بچے کو دیکھے گی یا ہر وقت اپنے فیصلوں کو ترجیح دے کر بچے کو چلائے گی تو زندگی میں کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی ایک مقام پر آکر بچہ بالکل وہی فیصلے یا اسی طرح سوچے گا جیسے ڈرامے میں مریم نے کیا۔