سینئر تجزیہ کار زاہد گشکوری نے کہا ہے کہ پاکستان میں 75 قرضہ دینے والی ایپس غیر قانونی ہیں۔ہم نیوز کے پروگرام ”ویوز میکرز ”میں زاہد گشکوری نے کہاہے کہ ہم نے سیکورٹی ایکسچنج کمیشن آف پاکستان سے جو ڈیٹا حاصل کیا ہے، اس کے مطابق 75 غیر قانونی ایپس کو 5 لاکھ لوگوں کی انگیجمنٹ ملی ہےاور ایک ارب روپے کا فراڈ ہوا ہے۔ہم نیوز انویسی گیشن ٹیم کے ہیڈ نےکہا ہے کہ اس حوالے سے باقاعدہ طور پر (پی ٹی اے) نے گوگل کو لکھا کہ ان غیر قانونی ایپس کو بند کیا جائے۔
زاہد گشکوری نے کہا ہے کہ ان ایپس نے2 سال میں جو کاروبار کیا ہے وہ 5ارب روپے سے زیادہ ہے جس میں ایک ارب روپےکا فراڈ شامل ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے سائبر کرائم ایف آئی اےکو ایک سال میں پورے پاکستان سے ایک لاکھ 51 ہزار دوسو 36 شکایات موصول ہوئی ہیں، ان میں 21 ہزار شکایات بینکنگ فراڈ یا ایپس سے متعلقہ ہیں۔سینئر تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے سیکیورٹی ایکسچنج کمیشن آف پاکستان اور اور ایف آئی اے کو36 ایسے بینکس کی باقاعدہ انسٹرکشنز آئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یکم جنوری سے 4 جنوری تک پاکستان کے مختلف بینکوں کے کسٹمرز کیساتھ گیارہ ارب روپے کا بینکنگ فراڈ ہوا ہے،جن میں 4 ممبرز پارلیمنٹ بھی اس فراڈ کا نشانہ بنے ہیں۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے تمام پرائیوٹ بینکس کو انسٹرکشن جاری کی ہیں کہ متاثرہ لوگوں کے پیسے واپس کریں اور نظام کو بہتر کریں۔