خاتون کے ساتھ کمسن بیٹی کو حراست میں رکھنا ’غلط‘، مدعی نے مقدمہ واپس لے لیا

image

لاہور میں ویمن پولیس کی جانب سے گرفتار کر کے لاک اپ میں بند کی گئی خاتون اور اُن کی کمسن بیٹی کے خلاف مقدمہ واپس لے لیا گیا ہے۔

جمعے کی صبح زیرِ حراست خاتون اور اور اُن کی بیٹی کو لاہور ماڈل ٹاؤن کچہری میں مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا۔

مدعی وکیل تیمور طاہر نے اردو نیوز کے نامہ نگار اے وحید مراد کو فون پر بتایا کہ انہوں نے خاتون عارفہ کے خلاف مقدمہ واپس لے کر اُن کو کیس سے ڈسچارج کرا دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے خاتون کے ساتھ اُن کی کمسن بیٹی کو حراست میں لے کر غلط اقدام کیا۔

وکیل تیمور طاہر کے مطابق مقدمے کے مرکزی ملزم اور خاتون عارفہ کے بھائی نعمان کے خلاف قانونی کارروائی جاری رکھیں گے۔ 

خیال رہے کہ فروری 2021 میں درج کیے گئے مقدمے میں لاہور پولیس نے ڈھائی سال بعد خاتون عارفہ کو حراست میں لے لیا تھا جو اشتہاری قرار دی جا چکی تھیں۔

مقدمے کے مدعی وکیل تیمور طاہر نے ایف آئی درج کراتے ہوئے بتایا تھا کہ اُن کو ملزم نعمان نے دھمکی آمیز کال کر کے خود کو بریگیڈیئر ظفر کا پرسنل سیکریٹری اور ڈیفنس سیکریٹری بلال حسین کا برادر نسبتی قرار دیا تھا۔

درج مقدمے کے مطابق ملزم نعمان نے مدعی مقدمہ وکیل تیمور طاہر سے کہا تھا کہ وہ نبیل نامی شخص کی ضمانت کا کیس چھوڑ دیں وگرنہ اُن کے بچوں کو اغوا کر لیا جائے گا۔

ایف آئی آر کے مطابق بعد ازاں جب کیس کی پیروی جاری رکھی گئی تو مدعی وکیل تیمور طاہر کے گھر کے سامنے آ کر ملزم نعمان نے دھمکی دی۔

مدعی مقدمہ کے مطابق اس موقع پر ملزم نعمان کے ہاتھ میں پستول تھا اور اُن کے ساتھ گاڑی میں پچھلی نشست پر اُن کی بہن عارفہ موجود تھیں۔

پولیس نے ڈھائی برس قبل مقدمہ درج کیا تھا تاہم خاتون عارفہ کی گرفتاری گزشتہ روز جمعرات کو عمل میں لائی گئی جن کی کمسن بیٹی کے ہمراہ پولیس لاک اَپ میں تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔

خاتون نے ایک ویڈیو بیان میں کہا تھا کہ وہ بیٹی کو خود ساتھ لے کر آئیں کیونکہ گھر پر کوئی اور نہ تھا۔


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US