پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف چار سال بعد برطانیہ سے براستہ دبئی واپس وطن پہنچ رہے ہیں۔
ان کی آمد پر مسلم لیگ ن نے لاہور مینار پاکستان پر ایک بڑے جلسے کا اہتمام کر رکھا ہے۔ گزشتہ چند روز سے جلسے کی تیارں جاری ہیں۔ جمعہ اور سنیچر کی درمیانی شب پارٹی صدر شہباز شریف، چیف آرگنائزر مریم نواز اور حمزہ شہباز نے جلسے کی جگہ کا دورہ کیا اور انتظامات کا جائزہ لیا۔مسلم لیگ ن کا دعویٰ ہے کہ جلسے کے میدان میں 40 ہزار کرسیاں لگائی گئیں ہیں۔ ملک کے دور دراز علاقوں سے لوگوں کی جلسے میں شرکت کے لیے روانگی ایک روز قبل ہی شروع ہو گئی تھی جبکہ کئی قافلے لاہور پہنچ چکے ہیں۔کراچی سے دو خصوصی ٹرینیں چار ہزار کے قریب کارکنوں کو لے کر آج شام لاہور پہنچیں گی۔ خصوصی ٹرینوں کو پارٹی پرچموں سے سجایا گیا ہے۔ گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا سے سینیٹر عباس آفریدی کی قیادت میں قافلے رات کو ہی جلسہ گاہ پہنچ گئے تھے۔ اس جلسے سے قبل مسلم لیگ ن نے نواز شریف کی آمد پر ایک نیا ترانہ بھی جاری کیا ہے جبکہ میڈیا پر اس جلسے کی بڑے پیمانے پر تشہیری مہم بھی چلائی جا رہی ہے۔دوسری طرف لاہور کی ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جلسے کی سکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گئے ہیں اور ٹریفک پلان بھی تشکیل دے دیا گیا ہے۔سولہ مقامات پر پارکنگ کے انتظامات کیے گئے ہیں جبکہ لاہور ٹریفک پولیس کو 11 ہزار سے زائد گاڑیوں کی آمد متوقع ہے۔پولیس کے مطابق دس ہزار سے زائد اہلکار جلسے کے اطراف میں ڈیوٹی پر معمور ہوں گے۔رات گئے پولیس کے اعلٰی افسران نے پنڈال میں سکیورٹی کے تمام امور کا جائزہ لیا جبکہ جلسے کے اطراف کی آبادیوں میں سرچ آپریشن بھی کیا گیا۔ ہیلی کاپٹر سے جلسے کی فضائی نگرانی بھی جاری ہے۔مختلف شہروں سے پی ایم ایل این کے کارکن لاہور پہنچ رہے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)مسلم لیگ ن نے نواز شریف کی لاہور آمد کے دو پلان میڈیا کو دیے گئے ہیں۔ پلان اے کے مطابق نواز شریف شام پانچ بجے لاہور ایئرپورٹ پر لینڈ کریں گے اور بذریعہ ہیلی کاپٹر جلسہ گاہ پہنچیں گے۔ جبکہ پلان بی کے مطابق وہ اسلام آباد سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے سیدھے جلسہ گاہ آئیں گے۔ اس حوالے شاہی قلعے میں عارضی ہیلی پیڈ بھی بنایا گیا ہے۔نواز شریف کی جلسہ گاہ آمد پر آتش بازی بھی کی جائے گی۔ جبکہ جلسہ گاہ کے علاوہ داتا دربار تک سڑک پر عارضی لائیٹیں لگائی گئی ہیں۔خیال رہے کہ نواز شریف 2019 میں نیب کی حراست سے عدالتی اجازت سے چار ہفتوں کے لیے علاج کی غرض سے برطانیہ گئے تھے تاہم اس کے بعد وہ اب چار سال بعد ملک واپس آ رہے ہیں۔لاہور ہائی کورٹ میں گزشتہ ہفتے جمع کروائی گئی ان کی طبی رپورٹ کے مطابق وہ ابھی مکمل طور پر روبہ صحت نہیں ہیں۔