اسلام آباد۔14فروری (اے پی پی):نگران وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات و پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ حکومت سازی کے لئے سادہ اکثریت درکار ہوتی ہے، الیکشن کمیشن انتخابات کے انعقاد سے 14 دن کے اندر مصدقہ نتائج جاری کرنے کا پابند ہے، آرٹیکل 91 کے تحت صدر مملکت الیکشن کے بعد 21 دن تک اجلاس بلا سکتے ہیں، 22 اور 29 فروری کے درمیان کسی بھی تاریخ کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا جا سکتا ہے۔ یہ بات انہوں نے بدھ کو پی ٹی وی کے پروگرام ”ریاست“ میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
نگران وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ الیکشن کمیشن انتخابات کے انعقاد سے 14 دن کے اندر مصدقہ نتائج جاری کرنے کا پابند ہے، فارم 49 میں جیتے ہوئے لوگوں کو انتخابی اخراجات کی مصدقہ دستاویزات الیکشن کمیشن کے پاس جمع کروانا ہوتی ہیں، اگر یہ تفصیلات جمع نہیں ہوتیں تو جیتنے والے قومی اسمبلی کے باضابطہ رکن نہیں رہتے۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کو جیسے ہی سرکاری نتائج موصول ہوں گے، وزارت پارلیمانی امور کا کام شروع ہو جائے گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ آرٹیکل 91 کے تحت صدر مملکت الیکشن کے بعد 21 دن تک اجلاس بلا سکتے ہیں، الیکشن کے بعد اکیس دن 29 فروری کو پورے ہو رہے ہیں، 22 اور 29 فروری کے درمیان کسی بھی تاریخ کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا جا سکتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومت سازی کے لئے سادہ اکثریت درکار ہوتی ہے، صدر کے پاس یہ اختیار نہیں کہ وہ کسی جماعت یا فرد کو حکومت سازی کی دعوت دیں، 8 ویں ترمیم کے بعد یہ اختیار ختم ہو چکا ہے، 18 ویں ترمیم کے تحت صدر کا عہدہ وفاق کی علامت ہے۔انہوں نے کہا کہ سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کے فوراً بعد قائد ایوان کا انتخاب ہوگا، قائد ایوان یا وزیراعظم کے انتخاب کے لئے رائے شماری اوپن ہوتی ہے، خفیہ رائے شماری نہیں ہوتی، خفیہ رائے شماری سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کیلئے ہوگی۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان منجھے ہوئے سیاستدان ہیں، انہوں نے پارلیمان میں بیٹھنے کی بات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اکثر جماعتوں کا اتفاق ہے کہ شہباز شریف دوسری مرتبہ وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھائیں گے۔ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ ملک کو اہم اور بڑے چیلنجز درپیش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ کی تعداد کے بارے میں فیصلہ آئندہ منتخب حکومت ہی کرے گی۔ ایک سوال کے جواب میں مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ نگران کابینہ نے جب حلف اٹھایا اس وقت اوپن مارکیٹ میں ڈالر ساڑھے تین سو سے چار سو روپے میں فروخت ہو رہا تھا، ہم نے حوالہ، ہنڈی، ڈالر کی سمگلنگ کی روک تھام کے لئے اقدامات اٹھائے، ہمارے انتظامی اقدامات سے روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے میں بہتر ہوئی۔انہوں نے کہا کہ معاشی استحکام سیاسی استحکام سے جڑا ہوا ہے، امید ہے آنے والی حکومت اصلاحات کا عمل جاری رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ ملکی ترقی کے لئے گورننس کو بہتر کرنا ہوگا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ نگران حکومت کا اختیار محدود ہوتا ہے، امید ہے نومنتخب قیادت ملک کے بڑے مسائل حل کرے گی، معاشی اصلاحات اور معاشی بحالی کا عمل جاری رکھا جائے گا۔